نیتن یاہو نے میرے باتھ روم میں جاسوسی کا آلہ نصب کیا تھا، بورس جانسن کا دعویٰ
برطانیہ کے سابق وزیراعظم بورس جانسن نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد دفتر خارجہ میں ان کے ذاتی باتھ روم سے جاسوسی کا آلہ برآمد ہوا تھا۔
برطانوی جریدے ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق بورس جانسن نے نیتن یاہو پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 2017 میں جب اسرائیلی وزیراعظم نے ان کے دفتر کا دورہ کیا تھا تو نیتن یاہو نے دفتر میں موجود باتھ روم کا استعمال کیا تھا اور اس کے بعد سیکیورٹی ٹیم کو اسی باتھ روم جاسوسی کا آلہ(آوازیں ریکارڈ کرنے کی ڈیوائس) ملا تھا۔
سابق برطانوی وزیراعظم نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا کہ ملاقات کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نے باتھ روم جانے کی اجازت لی، یہ باتھ روم لندن کے کسی پوش کلب جیسا تھا اور ایک خفیہ جگہ پر موجود تھا۔
نیتن یاہو کو بی بی کے نام سے پکارنے والے بورس جانسن نے اپنی کتاب ’ان لیشڈ‘(Unleashed) میں لکھا کہ ’اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو باتھ روم میں کافی دیر کسی چیز کی مرمت کرتے رہے، نجانے یہ اتفاق تھا یا نہیں لیکن بعد میں مجھے سیکیورٹی حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ باتھ روم کی صفائی کے دوران انہیں اسی باتھ روم سے ایک سننے والا ایک خفیہ آلہ ملا‘۔
ٹیلی گراف کو دیے گئے انٹرویو میں اس حوالے سے مزید تفصیلات پر سابق برطانوی وزیراعظم نے کہا ’اگر آپ کو اس حوالے سے مکمل معلومات حاصل کرنی ہیں تو تمام باتیں اس کتاب میں لکھی ہوئی ہیں۔‘
تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس واقعے کے حوالے سے اسرائیل سے تحقیقات کی گئی ہیں یا نہیں۔
واضح رہے کہ 2017 میں اسی عرصے کے دوران امریکا کی جانب سے بھی اسرائیل پر وائٹ ہاؤس میں جاسوسی کے آلات نصب کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
امریکی حکام نے اس حوالے سے بتایا تھا کہ واشنگٹن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ وائٹ ہاؤس اور دارالحکومت کے اردگرد دیگر حساس مقامات کے قریب سے ملنے والے سیل فون کی نگرانی کے آلات کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔