• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

سندھ ہائی کورٹ نے ایم ڈی کیٹ کا پرچہ لیک ہونے کے معاملے پر فریقین کو نوٹس جاری کردیے

شائع October 2, 2024
— فائل فوٹو: اے پی پی
— فائل فوٹو: اے پی پی

سندھ ہائی کورٹ نے متعدد امیدواروں کی جانب سے صوبے میں حال ہی میں منعقدہ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ ( ایم ڈی کیٹ) کے امتحان کو کالعدم قرار دینے اور دوبارہ امتحان لینے کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جسٹس صلاح الدین پنھور اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل دو رکنی ڈویژن بینچ نے سندھ کے سیکرٹری صحت، پاکستان میڈیکل اور ڈینٹل کونسل، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ( ڈی یو ایچ ایس) اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو 9 اکتوبر کے لیے نوٹسز جاری کیے ہیں۔

محمد شبیر احمد اور دیگر 14 امیدواروں نے مشترکہ طور پر سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے 22 ستمبر کو صوبے میں ایم ڈی کیٹ کا انعقاد کیا تھا جس میں مبینہ طور پر امتحان سے ایک دن پہلے متعدد پرچے منظر عام پر آئے تھے جس سے امتحانی عمل کی شفافیت پر شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔

انہوں نے مؤقف اپنایا ہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے نتائج سے انکشاف ہوا کہ ایم ڈی کیٹ 2025-2024 میں پہلی بار ایک بڑی تعداد میں طلبہ نے 200 میں سے 199 نمبر حاصل کیے۔

درخواست گزاروں نے یہ بھی مؤقف اپنایا ہے کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو یونیورسٹی کی انتظامیہ نے بھی ایس ایس پی لاڑکانہ سے امتحان کے دوران مبینہ بے ضابطگیوں اور نقل میں ملوث افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یونیورسٹی نے ایسی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے ایک داخلی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔

درخواست گزاروں نے سندھ ہائی کورٹ کے اسی معاملے پر ایک سابقہ فیصلے کا حوالے دیتے ہوئے عدالت سے درخواست کی کہ ایم ڈی کیٹ کا دوبارہ انعقاد کروایا جائے اور 22 ستمبر کو ہونے والے ٹیسٹ کو کالعدم قرار دیا جائے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ متنازع ٹیسٹ کے نتائج کو معطل کرنے کے احکامات جاری کرنے کے ساتھ ذمہ داروں کو داخلے کا عمل شروع کرنے سے روکا جائے اور معاملے کی چھان بین کرنے کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024