غیرملکی سرمایہ کاری پر منافع کی بیرون ملک منتقلی 5 گنا بڑھ گئی
ملٹی نیشنل کمپنیوں نے رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں پاکستان سے 5 گنا زیادہ منافع اور ڈیوڈنڈ بیرون ملک منتقل کیا، جس سے بیرونی کھاتوں میں استحکام اور ملک سے ڈالر کے اخراج میں نرمی کی عکاسی ہوتی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے رپورٹ کیا کہ مالی سال 2025 میں جولائی تا اگست کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع کی بیرون ملک منتقلی 27 کروڑ 47 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی، جس کا حجم گزشتہ برس کی اسی مدت کے دوران 4 کروڑ 92 لاکھ ڈالر رہا تھا۔
گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے انتہائی مایوس کن رہی کیونکہ منافع کا اخراج انتہائی ناقص رہا تاہم دوسری ششماہی میں کافی بہتری دیکھنے میں آئی، مالی سال 2024 کے اختتام پر کل منافع کی بیرون ملک منتقلی 2 ارب 12 کروڑ ڈالر رہی تھی۔
جولائی میں 13 کروڑ 91 لاکھ ڈالر اور اگست میں 13 کروڑ 56 لاکھ ڈالر منافع بیرون ملک منتقل کیا گیا جبکہ مالی سال کے اختتام پر متعدد ادائیگیوں کی وجہ سے جون میں اس کا حجم 41 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا تھا۔
تفصیلات سے پتا چلتا ہے کہ مالی سال 2025 کے ابتدائی 2 ماہ میں 5 کروڑ 96 لاکھ ڈالر کا سب سے زیادہ منافع مالیاتی کاروبار (بینکوں) سے بھیجا گیا، جس کا حجم گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 2 ماہ کے دوران 37 لاکھ ڈالر رہا تھا۔
اسی طرح تمباکو اور سگریٹ کے شعبے سے 4 کروڑ 31 لاکھ ڈالر، فوڈ سے 3 کروڑ 49 لاکھ ڈالر، ٹرانسپورٹ سے 3 کروڑ 60 لاکھ ڈالر اور پاور سیکٹر سے 3 کروڑ 20 لاکھ ڈالر بھیجے گئے۔
زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ
اسٹیٹ بینک کے پاس 20 ستمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر 2 کروڑ 40 لاکھ ڈالر اضافے کے بعد 9 ارب 53 کروڑ ڈالر ہو گئے۔
ملک کے کل ذخائر بڑھ کر14 ارب 87 کروڑ ڈالر ہو گئے، جس میں کمرشل بینکوں کے پاس موجود 5 ارب 33 کروڑ ڈالر شامل ہیں۔