بلی اور بندریا کو افغان خواتین سے زیادہ حقوق حاصل ہیں، میرل اسٹریپ
آسکر ایوارڈ یافتہ مقبول ہولی وڈ اداکارہ میرل اسٹریپ نے کہا ہے کہ آج کل کے دور میں بلی، بندریا اور دوسری مادہ جانوروں اور پرندوں کو افغان خواتین سے زیادہ حقوق حاصل ہیں۔
خبر رساں ادارے ’ایجنسی فرانس پریس‘ (اے ایف پی) کے مطابق میرل اسٹریپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے افغان خواتین سے اظہار یکجہتی کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کل کابل میں بلی وہاں کی خواتین سے زیادہ خود مختار ہے، وہ پارک میں بیٹھ سکتی ہے، وہ سورج کی تپش بھانپ سکتی ہے لیکن وہاں کی خواتین کو یہ حق حاصل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغان خواتین اور لڑکیوں کے لیے پارکس کو بند کردیا گیا ہے، ان کے آنے جانے اور گھومنے پر پابندی ہے لیکن وہیں ان پارکس میں بندریا سمیت دوسرے مادہ جانور گھوم سکتے ہیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ آج کل کے جدید دور میں بھی کابل میں پرندے، مادہ جانور اور بلیاں آزادی سے آ اور جا سکتی ہیں لیکن ان ہی پارکس میں لڑکیوں اور خواتین کو جانے کی اجازت نہیں۔
میرل اسٹریپ کے مطابق افغان خواتین کو گنگنانے اور سورج کی تپش لینے کی بھی اجازت نہیں، ان سے زیادہ بندریا کو حقوق حاصل ہیں۔
انہوں نے خواتین پر طالبان کی پابندیوں کو خلاف فطرت قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں بنیادی حقوق تعلیم سے بھی دور رکھا جا رہا ہے۔
میرل اسٹریپ کی طرح دوسری انسانی اور خواتین کی حقوق کی رہنمائوں نے بھی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے افغان خواتین پر طالبان کے مظالم اور پابندیوں کے خلاف آواز بلند کی۔
افغان طالبان نے اگست 2021 میں امریکی انخلا کے بعد ترتیب وار خواتین کی گلوکاری، شوبز میں کام کرنے، ملازمتیں کرنے، تعلیم حاصل کرنے سمیت ان کے عوامی مقامات پر گھومنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔