• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

این او سی کی خلاف ورزی کا کیس: شیر افضل مروت سمیت دیگر پی ٹی آئی اراکین کی ضمانتیں منظور

شائع September 16, 2024
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد کی انسداد دِہشت گردی عدالت نے این او سی کی خلاف ورزی پر تھانہ سنجگانی میں درج تمام مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل مروت سمیت دیگر اراکین کی ضمانتیں منظور کرلیں جس کے بعد رہنماؤں کو رہا کردیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ضمانت کی درخواستوں پر سماعت انسداد دِہشتگردی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کی، پی ٹی آئی ایم این ایز میں شیر افضل مروت، شیخ وقاص، زین قریشی، احمد چٹھہ، عامر ڈوگر، یوسف خان، نعیم علی شاہ، اویس حیدر جکھڑ، شاہ احد اور زبیر خان شامل ہیں۔

دوران سماعت پراسیکیوٹر راجا نوید نے بتایاکہ ایم این اے احمد چٹھہ مقدمے میں نامزد ہیں، مقدمے میں جو دفعات لگائی گئی ہیں ان کی سزا کم سے کم 3 سال ہے لہٰذا ان کی ضمانت منظور نہ کی جائے۔

اس پر جج نے دریافت کیا کہ شیر افضل مروت، احمد چٹھہ و دیگر ایم این ایز سے کچھ برآمد ہوا ہے؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نہیں کچھ بھی برآمد نہیں ہوا ہے۔

اس پر وکیل پی ٹی آئی سردار مصروف خان نے کہا کہ مقدمہ میں جو دفعات لگائی گئی ہیں وہ بنتی ہی نہیں، این او سی ضلعی انتظامیہ نے جاری کیا اور اس کے باوجود تمام راستوں پر رکاوٹیں لگا کر شاہراہیں بند کر دی، مقدمہ سیاسی بنیادوں پر درج کیا گیا جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

بعد ازاں انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 30، 30 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لیں، عدالت نے پی ٹی آئی کے تمام گرفتار اراکین قومی اسمبلی کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

بعد ازاں پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو رہا کردیا گیا اور رہائی کے بعد پارلیمنٹ لاجز کے سب جیل کا اسٹیٹس بھی ختم کردیا گیا۔

واضح رہے کہ 8 ستمبر کو پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں سیاسی قوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سنگجانی مویشی منڈی میں جلسے کا انعقاد کیا تھا جس میں پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔

تاہم اتوار کی شام سات بجے کے بعد اسلام آباد انتظامیہ نے این او سی کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی قیادت کو جلسہ فوری ختم کرنے اور جلسہ گاہ خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے جلسہ ختم کرنے کے تحریری احکامات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ منتظمین کوآگاہ کردیاتھا کہ 7 بجے تک جلسہ ختم کرنا ہوگا اور این او سی کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ این او سی کے مطابق پی ٹی آئی کو جلسے کے لیے شام 4 سے 7 بجے تک کا وقت دیا گیا تھا لیکن پی ٹی آئی کا جلسہ مقررہ وقت پر ختم نہ ہوسکا۔

9 ستمبر کو اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کو گرفتار کر لیا تھا۔

10 ستمبر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رہنماؤں شیر افضل مروت، عامر ڈوگر، زین قریشی، نسیم شاہ، احمد چٹھہ و دیگر کو 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے شعیب شاہین کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

10 ستمبر کو اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے سے اراکین پارلیمنٹ کی گرفتاری پر انسپکٹر جنرل ( آئی جی) اسلام آباد پولیس کی سرزنش کی اور انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

12 ستمبر کو اسلام آباد پولیس نے 8 ستمبر کے جلسے کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں اور حامیوں کے خلاف سنگجانی تھانے میں درج دہشت گردی کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔

12 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ممبر قومی اسمبلی کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024