حکومتی اقدامات سے معاشی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی، احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت نے مشکل فیصلےکرکے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا اور حکومتی اقدامات سے معاشی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا کہ مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے ساڑھے 9 فیصد پر آگئی ہے، ملک میں مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آنے کی وجہ سے اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں 2 فیصد کی کمی کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ کی کمی سے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آئے گی، ملک میں بیرونی سرمایہ کاری آرہی ہے جب کہ یہ وہ تمام اعشاریے ہیں جو حکومتی اصلاحات کے نتیجے میں سامنے آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر اگر دیکھا جائے تو پچھلی حکومت نے چین کو مجبور کردیا تھا کہ وہ سی پیک سے ہاتھ کھینچ لے وہ دوبارہ سی پیک فیز ٹو کے لیے پوری طرح آمادہ ہے اور پاکستان کے ساتھ 5 نئے کوریڈورز شروع کرنے کے لیے اپنی حمایت کی یقین دہانی کراچکا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے ذریعے ہمارے دوست ممالک نے تقریباً اگلے 5 سالوں کے لیے 27 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کروائی ہے جس میں سعودی عرب 5 ارب ڈالر، یو اے ای اور کویت نے 10،10 ارب ڈالر جب کہ آذربائیجان نے 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ مواقع ہیں جو اب پاکستان کے دروازے پر دستک دے رہی ہیں، ہمارا فرض ہے کہ ملک کے اندر امن، استحکام، پالیسی کے تسلسل اور مستقل اصلاحات سے ان مواقعوں سے پورا فائدہ اٹھائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کا ترقیاتی بجٹ سکڑ کر 1100 ارب رہ گیا ہے، یہ ہمارے کل اخراجات کا 4 فیصد ہے، 2018 میں جب ہم نے حکومت چھوڑی اس وقت پاکستان کا ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب تھا جس سے 2013 میں 340 ارب سے بڑھایا گیا تھا یعنی 5 سالوں میں ڈھائی سے تین فیصد ترقیاتی بجٹ میں اضافہ ہوا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بدقسمتی سے پی ٹی آئی نے جب 2022 میں حکومت چھوڑی تو اس وقت ترقیاتی بجٹ 700 ارب روپے تھا، یعنی جہاں ہم چھوڑ کر گئے تھے اس سے بھی کم ہوچکا تھا، یہ پاکستان پر ایک ایسی آفت رہی ہے جس نے اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے عوام میں جھوٹ اور نفرت پھیلا کر زہر گھولا ہے اور اب وہ ریاست مخالف پارٹی کے طور پر ابھر کر آرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہرممکن کوشش کی کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام سے محروم رہے، اسی طرح امریکا میں بھارتی لابی کے ساتھ ملکر کانگریس سے پاکستان مخالف قرارداد پاس کروائی، برطانیہ سے پاکستان کے ہاؤس آف لارڈز میں پاکستان کی داخلی سیاست میں دروازہ کھولنے کے لیے لابنگ کرتے رہے۔