• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کوئٹہ: پولیس افسر نے توہین مذہب کے الزام میں گرفتار شخص کو دوران حراست قتل کردیا

شائع September 12, 2024
ایف آئی آر کے مطابق خروٹ آباد کے رہائشی نے حضور اکرم ﷺ کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے — فائل فوٹو: رائٹرز
ایف آئی آر کے مطابق خروٹ آباد کے رہائشی نے حضور اکرم ﷺ کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے — فائل فوٹو: رائٹرز

کوئٹہ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) محمد بلوچ نے کہا ہے کہ ایک پولیس افسر نے توہین مذہب کے الزام میں زیر حراست شخص کو قتل کر دیا جس کے بعد افسر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق کوئٹہ کے ایک افسر نے خود کو توہین مذہب کے الزام میں گرفتار شخص کا رشتہ دار ظاہر کرکے ایک پولیس اسٹیشن تک رسائی حاصل کی، جہاں اس نے زیر حراست شخص کو گولیاں مار کر قتل کردیا۔

توہین مذہب کے الزم میں مقتول کو رواں ہفتے کے آغاز میں گرفتار کیا گیا تھا اور مشتعل ہجوم کی جانب سے ملزم کو ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا جارہا تھا جس کے پیش نظر پولیس نے ملزم کو ایک مضبوط دیواروں والے اسٹیشن منتقل کر دیا تھا۔

اس پر تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور دیگر مذہبی جماعتوں کے کارکنوں نے مغربی بائی پاس پر مظاہرہ کرتے ہوئے ٹریفک کی روانی روک دی جبکہ اس معاملے پر صوبائی دارالحکومت کے کئی علاقوں میں ریلیاں نکالی گئیں۔

مظاہرین نے خروٹ آباد پولیس اسٹیشن پر دستی بم بھی پھینکا جو تھانے کے باہر پھٹ گیا تھا۔

ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ ہم نے توہین مذہب کے ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی ہے اور واقعے کی اطلاع ملنے کے فوراً بعد اسے گرفتار کر لیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق خروٹ آباد کے رہائشی نے حضور اکرم ﷺ کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے، بعد ازاں ملزم کی مبینہ گفتگو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس پر شدید احتجاج شروع ہوا۔

پولیس نے مظاہرین کو مطلع کیا کہ ملزم کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سی اور 34 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔

ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے اعلیٰ افسران ٹی ایل پی رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کے بعد ہجوم کو منتشر کرنے میں کامیاب ہوگئے اور مغربی بائی پاس کو دوبارہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔

ٹی ایل پی نے بعد میں کوئٹہ کے دیگر علاقوں میں ریلیاں نکالیں اور مختلف سڑکوں پر مارچ کیا، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے۔

جے یو آئی کے سینیٹر کا پولیس اہلکار سے اظہار یکجہتی

جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر عبدالشکور خان نے آج سینیٹ اجلاس میں پولیس اہلکار کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے تمام قانونی اخراجات برداشت کریں گے۔

سینیٹر نے کہا کہ پولیس افسر نے اسے گولی مار دی کیونکہ اس نے قانونی نظام پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، تاہم یہ شریعت اور قانون کے لحاظ سے غلط ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں پولیس اہلکار کو مورد الزام نہیں ٹھہراتا، میں قانونی نظام کو مورد الزام ٹھہراتا ہوں، ہم حضور اکرمﷺ کے خلاف توہین آمیز ریمارکس جاری کرنے کو برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جن ملزمان کو 10 گھنٹے کے اندر پھانسی دی جانی چاہیے، وہ مہینوں تک مقدمات سے گزرتے ہیں۔

مئی میں پولیس نے ایک مسیحی شخص کو مشتعل ہجوم سے بچایا جو اسے مارنا چاہتے تھے، قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزام میں سرگودھا میں اقلیتی برادری کے کچھ افراد کے گھروں پر حملہ کیا گیا تھا۔

اس واقعے کے بعد 26 افراد کو گرفتار کیا گیا اور 400 سے زائد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، یہ مقدمہ ریاست کی جانب سے انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) 1997 اور پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔

پولیس نے مجاہد کالونی کے رہائشی مسیحی شخص کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ بھی درج کر لیا تھا، تاہم وہ 8 دن تک ہسپتال میں زندگی کی جنگ لڑنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا تھا۔

جون میں مشتعل ہجوم نے سوات کے مدین پولیس اسٹیشن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزام میں حراست میں رکھے گئے شخص کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش، پولیس اسٹیشن اور پولیس گاڑی کو آگ لگادی تھی۔

سوات کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر ڈاکٹر زاہد اللہ نے بتایا تھا کہ واقعے میں 8 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024