• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

آئی ایم ایف سے ہماری گفتگو اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے، وزیراعظم

شائع September 12, 2024
وزیر اعظم شہباز شریف — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم شہباز شریف — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے ہماری گفتگو اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے اور اگر یہ پروگرام ہو جاتا ہے تو ہم اپنی شرح نمو میں اضافے کے لیے اقدامات اٹھائیں گے۔

کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ افراط زر کی طرح اگر پالیسی ریٹ بھی 10فیصد سے کم کی شرح پر آ جائے تو معیشت کو چار چاند لگیں گے لیکن یہ قدم با قدم بہتری آ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج دو فیصد پالیسی ریٹ کی کی کمی سے ہماری سرمایہ کاری، برآمدات، صنعت، کامرس، زراعت کو بے پناہ فائدہ ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے ہماری گفتگو اچھے طریقے آگے بڑھ رہی ہے اور اگر یہ پروگرام ہو جاتا ہے تو ہم اپنی شرح نمو میں اضافے کے لیے اقدامات اٹھائیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے دوست اور برادر ممالک نے ایک مرتبہ پھر ہمارا ساتھ دیا ہے، انہوں نے جو کچھ کیا ہے وہ ویسا ہی ہے جو بھائی بھائی کے لیے کرتا ہے اور دوست، دوست کے لیے کرتا ہے، اس مربتہ بھی انہوں نے تاریخ دو دہرایا ہے اور پاکستان کا پورا ساتھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاملات اسی طرح نہیں چل سکتے، ہمیں قرضوں سے جان چھڑانی ہو گی، اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہو گا، ہم ایک جوہری طاقت ہیں اور اگر ہم روز قرضوں کی درخواستیں کریں گے تو اس کی اہمیت میں کمی واقع ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو جو چیزیں درکار ہیں اس کو پورا کرنے کے لیے وزیر خزانہ اور کابینہ کے ارکین اور اداروں کے سربراہان نے بہت کوشش کی ہے اور چین میں ہمارے سفیر نے بہت کاوشیں کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں قتل و غارت اور معصول جانوں کو جس طرح شہید کیا جا رہا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ انسانی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے لیکن افسوناک امر یہ ہے کہ عالمی ضمیر خاموش ہے، اقوام متحدہ، سیکیورٹی کونسل میں اور ہیگ کی عالمی عدالت انصاف کی قراردادوں کی اسرائیل نے قطعاً کوئی پرواہ نہیں کی اور ردی کی ٹوکری میں پھینک دیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی طاقتیں خاموش ہیں، انہوں نے یقیناً سیز فائر کے لیے کوششیں کیں، قراردادیں پاس کرائیں لیکن اس پر کتنا عملدرآمد ہوا اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اقوام متحدہ کے ریلیف کے کاموں کے لیے جانے والے چھ ورکرز کو قتل کردیا گیا، اگر یہ واقعہ کسی اور ملک میں ہوتا تو طوفان اٹھ جاتا۔

انہوں نے کہا کہ ہو روز وہاں نہتے مسلمان شہید ہو رہے ہیں، 17مسلمان آج بھی شہید ہوئے، جس طرح ہم ماضی میں اسرائیل کی پوری شدومد سے مذمت کرتے آئے ہیں، آج ہم پھر اس کی مذمت کرتے ہیں لیکن معاملہ اب مذمت سے بہت آگے نکل چکا ہے، عالمی ضمیر کو جاگنا چاہیے اور اپنا فرض ادا کرنا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024