• KHI: Maghrib 6:32pm Isha 7:49pm
  • LHR: Maghrib 6:04pm Isha 7:26pm
  • ISB: Maghrib 6:10pm Isha 7:33pm
  • KHI: Maghrib 6:32pm Isha 7:49pm
  • LHR: Maghrib 6:04pm Isha 7:26pm
  • ISB: Maghrib 6:10pm Isha 7:33pm

توڑ پھوڑ کیس میں رہنما پی ٹی آئی شعیب شاہین کی ضمانت منظور

شائع September 11, 2024
— فائل فوٹو: ڈان نیوز
— فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما ایڈووکیٹ شعیب شاہین کی اسلام آباد کی 26 نمبر چنگی پر توڑ پھوڑ کے کیس میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی گئی۔

انسداد دِہشت گردی عدالت اسلام آباد میں پراسیکیوٹر راجا نوید اور شعیب شاہین کے وکلا نے دلائل دیے۔

انسداد دِہشت گردی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے شعیب شاہین کی درخواست ضمانت منظور کی۔

شعیب شاہین کے خلاف تھانہ سنگجانی اور تھانہ نون میں بھی مقدمات درج کیے گئے تھے، ان مقدمات کے باعث ضمانت منظور ہونے کے باجود شعیب شاہین کی رہائی ممکن نہیں ہے۔

گزشتہ روز اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا جب کہ تھانہ نون میں درج مقدمے میں شعیب شاہین کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا۔

شعیب شاہین سمیت پی ٹی آئی کے رہنماؤں و کارکنان کے خلاف تھانہ نون میں درج مقدمے کی کاپی سامنے آئی تھی۔

پولیس نے تعزیرات پاکستان کی 10 دفعات کے تحت ملزمان اور نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، مقدمہ میں انسداد دہشت گردی کی دفعات سمیت پولیس پر حملے اور گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی دفعات بھی شامل ہیں۔

فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے متن کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی نفری جی ٹی روڈ پر 26 نمبر پُل پر موجود تھی کہ اسی دوران قریب موجود لوگوں کاہجوم ریاست مخالف نعرے بازی کر رہا تھا جو کہ ترنول پُل کے اوپر آیا۔

ایف آئی آر کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان زبیر خان کی قیادت میں پارٹی پرچم اٹھائے ہوئے تھے اور ان کے ہاتھوں میں ڈنڈوں، نوکیلے پتھر اور سریے کے راڈ تھے۔

درج مقدمہ میں کہا گیا تھا کہ پولیس کی جانب سے وجہ دریافت کرنے پر زبیر خان نے بتایاکہ سینئر مقامی قیادت جن میں شعیب شاہین اور عامر مغل شامل تھے، کی ہدایت پر 26 نمبر پُل کے روڈ کو بلاک کیا گیا، جبکہ ایف آئی آر میں پولیس اہلکاروں کو جان سے مارنے کی نیت پتھر مارنا اور آہنی راڈ سے مارنے کی دفعات بھی شامل ہیں۔

ایف آئی آر میں مزید لکھا گیا تھا کہ ملزمان نے پولیس افسران و اہلکاروں جن میں انسپکٹر اعجاز علی شاہ، سب انسپکٹر (ایس آئی) غلام سرور نعیمی، اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) افسر علی، ہیڈ کانسٹیبل (ایچ سی) مشتاق احمد، کانسٹیبل یاسر محمود اور رضوان شامل ہیں، کو زخمی کیا جبکہ 4 پولیس اہلکاروں محمد اعجاز، محمد ریاض، حسن رضا اور یاسر محمود سے جبری طور پر اینٹی رائٹ کٹ چھین لی اور پولیس موبائل کو بھی نقصان پہنچایا۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا تھا کہ پولیس کے مطابق آنسو گیس کی شیلنگ کے دوران تمام ملزمان موقع سے فرار ہو گئے تاہم پولیس نے 3 ملزمان کو پہچان لیا، جن کی شناخت سعود افتخار، محمد عارف اور محمد عارف ولد گلزار کے نام سے ہوئی ہے، جو کہ عامرمغل کے قریبی ہیں۔

واضح رہے اسلام آباد پولیس نے گزشتہ روز پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کو اتوار کو ہونے والے جلسے کے بعد ایس او پیز کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 17 ستمبر 2024
کارٹون : 16 ستمبر 2024