• KHI: Maghrib 6:31pm Isha 7:48pm
  • LHR: Maghrib 6:03pm Isha 7:24pm
  • ISB: Maghrib 6:08pm Isha 7:32pm
  • KHI: Maghrib 6:31pm Isha 7:48pm
  • LHR: Maghrib 6:03pm Isha 7:24pm
  • ISB: Maghrib 6:08pm Isha 7:32pm

بھارت: منی پور میں نسلی تصادم کے بعد انٹرنیٹ بلیک آؤٹ، کرفیو نافذ

شائع September 10, 2024
گزشتہ سال منی پور میں تشدد کی پہلی لہر کے دوران انٹرنیٹ سروسز کئی ماہ کے لیے بند کر دی گئی تھیں — فوٹو: رائٹرز
گزشتہ سال منی پور میں تشدد کی پہلی لہر کے دوران انٹرنیٹ سروسز کئی ماہ کے لیے بند کر دی گئی تھیں — فوٹو: رائٹرز

بھارت کی تنازعات سے متاثرہ شمال مشرقی ریاست منی پور میں کئی دنوں کے مہلک نسلی تشدد اور مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے بعد کرفیو نافذ کرکے انٹرنیٹ بلیک آؤٹ کا حکم دے دیا گیا۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق منی پور ایک سال سے زیادہ عرصے سے بنیادی طور پر ہندو اکثریتی میتی اور مسیحی کوکی برادری کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپوں کی لپیٹ میں ہے، جس نے ریاست کو نسلی علاقوں میں تقسیم کردیا ہے۔

مہینوں تک نسبتاً پرسکون رہنے کے بعد گزشتہ ہفتے دونوں برادریوں کے درمیان دشمنی دوبارہ شروع ہوگئی تھی جس میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ریاست کی وزارت داخلہ کے نوٹس میں تازہ ترین بےامنی کو قابو میں لانے کے لیے ریاست میں تمام انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروسز کو 5 روز کے لیے بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’کچھ سماج دشمن عناصر سوشل میڈیا کو بڑے پیمانے پر تصاویر، نفرت انگیز تقریر اور نفرت انگیز ویڈیو پیغامات کی ترسیل کے لیے استعمال کر سکتے ہیں جو عوام کے جذبات کو بھڑکاتے ہیں۔‘

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ’یہ ضروری ہو گیا ہے کہ عوامی مفاد میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے غلط معلومات اور جھوٹی افواہوں کو پھیلانے سے روک کر مناسب اقدامات کیے جائیں۔‘

گزشتہ سال منی پور میں تشدد کی پہلی لہر کے دوران انٹرنیٹ سروسز کئی ماہ کے لیے بند کر دی گئی تھیں، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تشدد کی اس لہر سے تقریباً 6 ہزار افراد اپنے گھروں سے بے گھر ہوگئے تھے۔

جاری کشیدگی کی وجہ سے ریاست کے ہزاروں باشندے اب بھی گھروں کو واپس نہیں لوٹ سکے ہیں۔

’بڑا اضافہ‘

ریاستی دارالحکومت امپھال میں سیکڑوں میتی افراد نے منگل کے اوائل میں نافذ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز سے کوکی باغی گروپوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، جنہیں وہ حملوں کے تازہ ترین واقعات کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔

بھارتی ٹی وی کے نشریاتی اداروں نے ریلی کو منتشر کرنے کی کوشش میں پولیس کو آنسو گیس کے گولے چلاتے ہوئے دکھایا۔

پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ پیر کو طلبہ کی زیرقیادت احتجاج اس وقت پرتشدد ہوگیا جب ہجوم نے سیکورٹی فورسز پر پتھر اور پلاسٹک کی بوتلیں پھینکیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ایک اور ضلع میں مظاہرین نے پولیس سے اسلحہ چھین لیا اور ان پر فائرنگ کی۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ’ایک پولیس اہلکار کو بائیں ران پر لائیو راؤنڈ مارا گیا تھا اور دوسرے پولیس اہلکار کے چہرے پر نامعلوم گولی لگی تھی۔‘

یہ مظاہرے باغی حملوں کے ایک سلسلے کی وجہ سے کیے گئے تھے جن میں ’دیسی ساختہ‘ ہتھیاروں اور ڈرون حملوں کا استعمال کیا گیا تھا جس میں گزشتہ ہفتے 11 افراد ہلاک ہوئے تھے، جسے پولیس نے تشدد میں ’بڑا اضافہ‘ قرار دیا تھا۔

میتی اور کوکی برادیوں کے درمیان دیرینہ تنازع زمین اور سرکاری ملازمتوں کے لیے مقابلے کے گرد گھومتا ہے۔

انسانی حقوق کے کارکنوں نے مقامی رہنماؤں پر سیاسی فائدے کے لیے نسلی تقسیم کو ہوا دینے کا الزام لگایا ہے۔

منی پور میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 19 ستمبر 2024
کارٹون : 17 ستمبر 2024