کالعدم تنظیموں کی سہولت کاری کا الزام، بلوچستان کے 300 افراد فورتھ شیڈول میں شامل
بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کی سہولیات کاری کے شبے میں تقریباً 300 افراد کو فورتھ شیڈول میں شامل کر لیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق حکومتی ذرائع نے بتایا کہ یہ اقدام بلوچ یکجہتی کمیٹی کے گوادر میں اجتماع کے بعد اٹھایا گیا اور بڑی تعداد میں لوگوں کوفورتھ شیڈول میں شامل کر لیا گیا ہے۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ مجموعی طور پر 300 کے قریب افراد کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے جن میں سے 137 افراد کا تعلق کوئٹہ سے ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ان افراد کو ڈسٹرکٹ انٹیلی جینس کمیٹیوں کی سفارش پر فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ماہرنگ بلوچ نے اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فورتھ شیڈول میں ہمارے بہت سے کارکنوں اور حمایتیوں کے نام بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ اس فہرست کو ابھی تک عوامی سطح پر جاری نہیں کیا گیا اس لیے یہ کبھی بھی کسی کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہے، کوئی سفر کر رہا ہو یا کسی بھی سیاسی سرگرمی میں شامل ہو، یا پھر انھیں ڈرانے کے لیے بھی جیسے بہت سے پروفیسرز کا نام بھی اس میں شامل ہے اور انھیں ہراساں کیا جا رہا ہے کہ آپ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سرگرمیوں میں شامل ہیں اور ان کی حمایت کر رہے ہیں۔
مہارنگ بلوچ نے کہا کہ اس عمل کے ذریعے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے بلوچستان کے عوام کو ہراساں کیا جا رہا تاکہ وہ ریاست کے لیے کام کریں اور کسی بھی سیاسی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں۔
فورتھ شیڈول ایک مخصوص فہرست ہے جس میں انسداد دہشت گردی کے قانون 1997 کے مطابق اگر کوئی خفیہ ادارہ صوبائی حکومت کو کسی ایسے شخص کے بارے میں بتائے جس کی کسی کالعدم تنظیم سے بالواسطہ یا بلاواسطہ وابستگی ہو تو اُسے ایک زیر نگرانی فہرست میں شامل کیا جاتا ہے۔