• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

اسلام آباد سے لاپتا شہری فیضان عثمان واپس گھر پہنچ گئے

شائع September 9, 2024
فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلام آباد سے لاپتا ہونے والے شہری فیضان عثمان واپس گھر پہنچ گئے۔

لاپتا فیضان عثمان کے والد عثمان خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے بیٹے کی واپسی کی تصدیق کردی۔

ان کا کہنا تھا کہ الحمد للّہ میرا پیارا بیٹا فیضان عثمان گھر پہنچ گیا ہے، میرے پاس پوری قوم اور ساتھ دینے والوں کا شکریہ اداکرنےکے لیے الفاظ نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ 4 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتا عثمان فیضان کی بازیابی کیس میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد کو حساس ادارے سے رابطہ کرنے کا حکم دے دیا تھا، دوران سماعت جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ گھر میں ویگو ڈالے آ گئے، بندہ اٹھا لیا مگر اسٹیشن ہاؤس افسر ( ایس ایچ او) سمیت کسی کو پتا ہی نہیں۔

اس سے ایک روز قبل عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو مغوی عثمان فیضان کا فون نمبر اور گاڑی ٹریس کرنے کی ہدایت دی تھی۔

دوران سماعت درخواست گزار نے بتایا کہ میرے گھر کے باہر گاڑیوں میں لوگ آئے تھے، گھر میں گھس کر تلاشی لی گئی، میں نے وردی والے افراد سے کہا کہ میں پاکستان کی خدمت کررہا ہوں، آپ میرے گھر کیوں آئے؟ میرے ساتھ میرے گھر سے نکل کر میرے انسٹی ٹیوٹ میں گئے وہاں بیٹھ گئے، انسٹیٹیوٹ میں بیٹھ کر انہوں نے کیمرہ بند کرنے کا کہا۔

اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے ان سے پوچھا نہیں کہ آپ کس ادارے سے منسلک ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ میرے سوال پر بتایا گیا کہ آپ وہ رہنے دیں کہ ہم کہاں سے ہے، مجھے کہا گیا کہ آپ کا بیٹا آپ کے عزیز سے رابطے ہے جو مبینہ کالعدم تنظیم سے منسلک ہے۔

عدالت نے دریافت کیا کہ آپ کا وہ عزیز کون ہے جس کے ساتھ رابطے میں آپ کے بیٹے کو اٹھایا گیا؟ درخواستگزار نے جواب دیا کہ میرا داماد ہے جو لاہور میں رہتا ہے، ان سے رابطے کے الزام میں میرے بیٹے کو لے کر گئے ہیں، پہلے دن آئے تو میرے بیٹے سے جہاد بارے میں پوچھا گیا، میرے بیٹے نے ان سے کہا کہ میں اسٹوڈنٹ ہوں، جہاد میرا کام نہیں آرمی اور حکومت کا کام ہے، میرے بچے کو اٹھانے کے بعد مجھے کہا گیا کہ اگر آپ قانون کے طرف گئے یا میڈیا میں گئے تو آپ کے بچے کی خیر نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024