عالیہ بھٹ ہوں، نہ یہ بولی وڈ ہے، نیپوٹزم سے انڈسٹری میں نہیں آئی، زویا ناصر
ماڈل و اداکارہ زویا ناصر نے کہا ہے کہ نہ تو پاکستانی شوبز انڈسٹری بولی وڈ ہے اور نہ وہ عالیہ بھٹ ہے، وہ والد کی وجہ سے اداکاری میں نہیں آئیں۔
زویا ناصر نے حال ہی میں فوچیا میگزین کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے مختلف مسائل پر کھل کر بات کی۔
اداکارہ نے بتایا کہ غلطیاں کرنا عام بات ہے اور ہر انسان سے بار بار غلطیاں ہوتی ہیں اور جب تک انسان زندہ ہے تب تک غلطیاں ہوتی رہیں گی اور انہوں نے بھی کئی غلطیاں کیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ لیکن ہمارے معاشرے میں خواتین کو غلطیاں کرنے کی اجازت نہیں ہوتی اور نہ ہی ان کی غلطیوں کو تسلیم کرنے کی گنجائش ہوتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں زویا ناصر نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں اب خواتین پر شادی کا دباؤ کم ہونا شروع ہوا ہے، اب لوگ غیر شادی شدہ خاتون کو ملازمت پر دیکھتے ہوئے زیادہ سوالات نہیں کرتے۔
ان کا کہنا تھا کہ شادی اور کیریئر ختم ہونے کا آپس میں کوئی تعلق نہیں، جنہیں شادی کرنی ہوتی ہے، وہ کیریئر سمیت تعلیم بھی شادی کے بعد حاصل کرتے ہیں اور بہت سارے شادی شدہ جوڑے ایک دوسرے کا سہارا بھی بنتے ہیں۔
ان کے مطابق جنہیں شادی سے مسئلہ ہوتا ہے، وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر بہانے بناکر شادی نہیں کریں گے لیکن مجموعی طور پر سماج میں اب خواتین پر پہلے جیسا شادی کا دباؤ نہیں رہا۔
زویا ناصر نے بتایا کہ وہ اپنی محنت سے شوبز انڈسٹری کا حصہ بنیں، ان کے والد کو تو ان کے آڈیشن کا بھی علم نہیں تھا، جب ان کا ڈراما آن ایئر ہوا تو اہل خانہ کو معلوم ہوا۔
انہوں نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ اگر وہ نیپوٹزم کا حصہ ہوتیں تو وہ میگا بجٹ فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ میں بھی ہوتیں کیوں کہ پہلی مولا جٹ فلم ان کے والد نے بنائی تھی۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ لوگ ان سے سوال بھی کرتے ہیں کہ وہ دی لیجنڈ آف مولا جٹ میں کیوں نہیں تھیں؟ اور وہ ہر کسی کو یہی بتاتی ہیں کہ وہ نیپوٹزم کا حصہ نہیں۔
زویا ناصر نے کہا کہ وہ پاکستانی شوبز انڈسٹری بولی وڈ ہے اور نہ ہی وہ عالیہ بھٹ ہیں، وہ اپنی محنت اور لگن سے شوبز کا حصہ ہیں، وہ اقربا پروری کے باعث شوبز میں نہیں آئیں۔
خیال رہے کہ زویا ناصر کے والد ناصر ادیب فلم لکھاری ہیں، انہوں نے ماضی کی مقبول فلم ’مولا جٹ‘ بھی لکھی تھی، جس کے ریمیک ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ میں فواد خان، حمزہ علی عباسی، ماہرہ اور حمائمہ ملک تھیں اور اس نے ریکارڈ کمائی کی تھی۔