• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

اسلام آباد میں بلا اجازت جلسہ کرنے پر سزا سے متعلق بل سینیٹ کمیٹی سے منظور

شائع September 4, 2024
سینیٹر فیصل سلیم رحمان اور سیف اللہ ابڑونے بل کی مخالفت کی—فائل فوٹو
سینیٹر فیصل سلیم رحمان اور سیف اللہ ابڑونے بل کی مخالفت کی—فائل فوٹو

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے گرما گرم مباحثے کے دوران ملک میں پہلی بار پرامن احتجاج اور اجتماعات کے انعقاد کے حوالے سے قانون سازی میں مدد فراہم کرنے والے ’پرامن اجتماع و امن عامہ بل 2024‘ کو منظور کرلیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے ’پرامن اجتماع و امن عامہ بل 2024‘ کی منظوری دی، تاہم پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے چیئرمین سینیٹر فیصل سلیم رحمٰن اور سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے اس کی مخالفت کی۔

پرائیویٹ ممبر بل سینیٹرز سلیم مانڈوی والا، ثمینہ ممتاز زہری، عرفان الحق صدیقی، سید فیصل علی سبزواری اور عمر فاروق نے پیش کیا۔

بل پیش کرنے والے ممبرز کا کہنا تھا کہ اسلام آباد شہر میں پرامن اجتماعات کو منظم کرنے کے لیے یہ بل پیش کیا گیا ہےکیونکہ اجتماعات میں اضافے نے شہریوں کی زندگی مشکل بنا دی ہے۔

اس بل میں سیاسی اور غیر سیاسی اجتماعات کے انعقاد کی اجازت دینے کے طریقہ کار اور اجتماعات کے لیے مخصوص جگہوں کا تعین کرنے سمیت غیر قانونی اجتماعات پر سزائیں بھی تجویز کی جائیں گی۔

کمیٹی کو سیکرٹری داخلہ اور چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا سمیت دیگر حکام نے بتایا کہ فی الحال انتظامیہ کی جانب سے عوامی ریلیوں اور اجتماعات کے لیے این او سی جاری کیے جاتے ہیں، اسلام آباد میں اجتماعات کے لیے کوئی جگہ مختص نہیں ہے اور بغیر ضابطے کے احتجاج اور دھرنے شہریوں کے لیے سنگین مسائل پیدا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم اسلام آباد کے مضافات میں اجتماعات کے لیے ایک مخصوص جگہ مختص کرنا چاہتے ہیں،‘ اتفاق رائے کے بعد یہ نوٹ کیا گیا کہ وفاقی دارالحکومت کے داخلی راستوں پر ایسے مقامات ہوسکتے ہیں۔

دریں اثنا، لا ڈویژن کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں پرامن احتجاج اور جلسوں کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں ہے اور ایگزیکٹیو مجسٹریٹ کو اسمبلیوں کے لیے این او سی جاری کرنے اور انہیں منسوخ کرنے کا صوابدیدی اختیار حاصل ہے۔

فیض آباد یا ریڈ زون کسی بھی جگہ پھنس سکتے ہیں، سلیم مانڈوی والا

بل پیش کرتے ہوئے سینیٹر مانڈوی والا نے کمیٹی کو بتایا کہ اسلام آباد میں خاص طور پر ڈی چوک اور فیض آباد کے اطراف میں دھرنے اور مظاہرے عام ہو چکے ہیں لیکن ہم بھول جاتے ہیں کہ یہاں رہائشی ہیں، ان کے بھی حقوق ہیں اور یہاں مقامی افراد کے ساتھ غیر ملکی شہری بھی ہیں جن میں سفارتکار بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی نہیں جانتا آج کا دن کیسا ہوگا کیونکہ ہم سب سری نگر ہائی وے سے فیض آباد تک کسی بھی یا ریڈ زون کسی بھی سڑک پر پھنس سکتے ہیں، ہمیں اس کے طریقہ کار کو طے کرنا ہوگا،مزید کہنا تھا کہ ہمیں کسی بھی قانونی طریقے سے باقاعدہ لاک ڈاؤن کو روکنا چاہیے۔

سلیم مانڈوی والا نے کمیٹی کو بتایا کہ اس کے علاوہ کسی بھی سیاسی یا غیر سیاسی اجتماع کی اجازت لینا انتظامیہ کا اختیار ہے، اگر انہیں یہ نہیں ملتا تو وہ عدالت سے رجوع کرتے ہیں اور یہ دوبارہ عدلیہ کا استحقاق بن جاتا ہے۔’

سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا کہ اس بل میں مذہبی اجتماعات کا بھی احاطہ کیا جانا چاہیے کیونکہ زیادہ تر غیر قانونی دھرنے مذہبی سیاسی جماعتوں کی طرف سے ہوتے ہیں جن کا دعویٰ ہوتا ہے کہ ان کا احتجاج سیاسی نہیں ہے۔

سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ لندن میں ہائیڈ پارک کی مثال کو مد نظر رکھتے ہوئے اجتماعات کے لیے ایک خاص جگہ مختص کی جانی چاہیے۔

بل کا مقصد ایک سیاسی جماعت کو نشانہ بنانا ہے، سیف اللہ ابڑو

تاہم سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے تمام دلائل کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کا مقصد ایک مخصوص سیاسی جماعت کو نشانہ بنانا ہے، انہوں نے سینیٹر مشتاق احمد کی غیر قانونی گرفتاری پر بھی توجہ دلائی۔

انہوں نے مزید کہا کہ،’ اسلام آباد میں یہ سلسلہ ایک طویل عرصے سے جاری ہے، اور قانون تمام شہریوں کو احتجاج کرنے کی اجازت دیتا ہے جب کہ خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دینے کے لیے قوانین موجود ہیں۔’

پی ٹی آئی سینیٹر اور شہادت اعوان کے درمیان تلخ کلامی

اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان کے درمیان شدید تلخ کلامی دیکھنے میں آئی۔

جبکہ اس دوران سینیٹر پلوشہ خان نے دونوں قانون سازوں کے درمیان کھڑی ہو گئی اور بعد میں انہوں نے سینیٹر شہادت اعوان کو اپنی اور سلیم مانڈی والا کی نشست کے درمیان بیٹھنے کی درخواست کی۔

سینیٹر ثمینہ زہری نے اس بات پر زور دیا کہ پارلیمنٹ کے اراکین کو ایک دوسرے کا احترام کرنے کی ضرورت ہے لیکن اس بات سے ان کے اور سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے درمیان بھی بحث کا آغاز ہوگیا۔

سیف اللہ ابڑو نے بل پیش کرنے والوں پر الزام لگایا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے کام کر رہے ہیں کیونکہ وہ ملک میں سیاسی قوتوں کی حوصلہ شکنی کرنا چاہتے ہیں۔ .

کمیٹی نے اجلاس میں متفقہ طور پر مزید تین بلوں کو منظور کیا جن میں الیکٹرانک کرائمز (ترمیمی) بل 2024،’ مائیگرنٹس اسمگلنگ پریوینشن بل 2024’ اور “پروینشن آف ٹریفکنگ ان پرسنز ترمیمی بل 2024 شامل ہیں۔’

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024