محرومیوں کی وجہ سے بلوچستان میں ملک دشمن عناصر کو تقویت ملی، وزیر دفاع
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بلوچستان کی بہتری کے لیے کئی مواقع ضائع کیے گئے، بلوچستان کی محرومیوں کی وجہ سے وہاں ملک دشمن عناصر کو تقویت ملی۔
نجی نیوز چینل ’ہم نیوز کے پروگرام فیصلہ آپ کا‘ میں اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو خود پتا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی ساری کہانی کا کُھرا ان کی طرف جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم جو کچھ کرتے رہے ہیں، فیض حمید ان سب معاملات سے باخبر آدمی ہیں، معاملات زیادہ عرصے تک معلق نہیں رہیں گے، سب چند دنوں میں طے ہو جائے گا۔
وزیر دفاع نے اختر مینگل کے ساتھ بات چیت کو ضروری قرار دیا اور یقین دیا کہ محمود اچکزئی سیاسی جماعتوں سے بات کرتے ہیں تو خیر مقدم کریں گے، انہوں دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی میں چار گروپ بن چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اختر مینگل سے بات چیت کرنا ضروری ہے، استعفیٰ واپس لینے کے لیے ان کے خدشات دور کرنا چاہئیں، اختر مینگل سے بات چیت ہوسکتی ہے اور کرنی چاہیے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اختر مینگل کے ذریعے کہلوایا جائے کہ ہم بلوچستان کے مسائل حل کریں گے، بلوچستان کی بہتری کے لیے کئی مواقع ضائع کیے گئے، بلوچستان کی محرومیوں کی وجہ سے وہاں ملک دشمن عناصر کو تقویت ملی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ان تمام وجوہات کو ختم کرناچاہیے جن کی وجہ سے بلوچستان میں مسائل ہو رہے ہیں، نواز شریف، شہباز شریف اور دیگر لیڈر ماضی میں قومی ڈائیلاگ کا کہہ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل (بی این پی-مینگل) سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفٰی دے دیا تھا۔
سینئر سیاست دان سردار اختر مینگل 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار کے حلقہ این اے 256 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق کو لکھے گئے اپنے خط میں اختر مینگل نے کہا تھا کہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال نے مجھے یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا ہے۔
اختر مینگل نے کہا کہ میں اپنے لوگوں کے لیے کچھ نہیں کر سکا، ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دینا کا اعلان کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہمارے ساتھ کوئی ہے، نہ کوئی ہماری بات سنتا ہے، پاکستان میں سیاست سے بہتر ہے پکوڑے کی دکان لگا لوں، ملک میں صرف نام کی حکومت رہ گئی ہے، بلوچستان کے مسئلے پر اسمبلی کا اجلاس بلانا چاہیے تھا۔
سربراہ بی این پی مینگل نے کہا کہ 65 ہزار ووٹرز مجھ سے ناراض ہوں گے لیکن میں ان سے معافی مانگتا ہوں، یہ اسمبلی ہماری آواز کو نہیں سنتی تو اس میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔