• KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm
  • KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm

حکومت کا ریاستی ملکیت 3 اداروں کو سرکاری تحویل میں برقرار رکھنے کا فیصلہ

شائع September 3, 2024
اجلاس میں متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کے دیگر سینئر افسران نے شرکت کی فوٹو: پی آئی ڈی
اجلاس میں متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کے دیگر سینئر افسران نے شرکت کی فوٹو: پی آئی ڈی

حکومت نے تین وفاقی اداروں ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی)، اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی)کو سرکاری شعبے میں برقرار رکھتے ہوئے انہیں ضروری ریاستی ملکتی ادارے (ایس او ایز) قرار دے دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اس کا فیصلہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے سرکاری ملکیتی ادارے کے اجلاس میں کیا گیا جس میں ایکسپورٹ امپورٹ بینک آف پاکستان (ایگزم) اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تقرری کی بھی منظوری دی گئی۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ہدایت پر متعارف کرائی گئی ریاستی ملکتی اداروں کی پالیسی 2023 کے تحت وفاقی حکومت کو تمام ریاستی ملکتی اداروں کی چار کیٹیگریز میں درجہ بندی کرنی ہے تاکہ معیشت پر ان کے اثرات اور مالی نقصان کو کم کیا جاسکے، اس کے لیے ہر متعلقہ وزارت کو یہ کام سونپا جاتا ہے کہ وہ ریاستی ملکتی اداروں کو ایک مخصوص درجہ بندی میں شامل کرنے کے لیے وجوہات کمیٹی کے سامنے پیش کرے۔

اس درجہ بندی میں ’اسٹریٹیجک‘ یا ’ضروری ریاستی ملکتی‘ ادارے شامل ہیں جنہیں حکومتی پالیسیوں کے نفاذ کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے اور جہاں نجی شعبہ مختلف وجوہات کی بنا پر ان کاموں کو سنبھالنے سے قاصر ہے۔

تین دوسری کیٹیگریز میں کمرشل ریاستی ملکتی ادارے شامل ہیں جنہیں نجکاری کے لیے تیار کیا جائے گا، وہ جنہیں تشکیل نو اور درمیانی مدت میں برقرار رکھنے کی ضرورت ہے اور جن کی نجکاری سے پہلے تنظیم نو کی ضرورت ہے شامل ہیں۔

ان ہدایات کی بنیاد پر کیبنٹ کمیٹی میں سرکاری ملکتی اداروں پر ٹریڈنگ کا رپوریشن آف پاکستان کو دوبارہ متحرک کرنے کے منصوبے کے حوالے سے وزارت تجارت کی سمری پر تبادلہ خیال ہوا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ادارے کی مخصوص نوعیت کے پیش نظر، (ٹی سی پی) کو ایس او ایز پالیسی 2023 کے تحت ایک ضروری سرکاری فرم کے طور پر درجہ بند کیا جا سکتا ہے، مزید یہ فیصلہ کیا گیا کہ ادارے کا تفصیلی مالیاتی منصوبہ تیار کیا جائے، جس میں واجبات کے متعلق امور کو حل کیا جائےگا۔

اسی طرح کمیٹی نے سمیڈا کی درجہ بندی کے لیے وزارت صنعت و پیداوار کی سمری پر بھی غور کیا، ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ایس ایم ایز کی سہولت کے لیے سمیڈا کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، اسے ضروری ایس او ای کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے۔’

کمیٹی نے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کو اسٹریٹجک ’ایس او ای‘ قرار دینے کی وزارت بحری امور تجویز کی بھی منظوری دی، مزید یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ کارپوریشن میں پرائیویٹ شیئر ہولڈنگ میں اضافے کے آپشن کو بھی تلاش کیا جائے گا۔

’ایس او ای‘ کمیٹی نے (پی این ایس سی) میں آزاد ڈائریکٹرز کی تقرری کے حوالے سے وزارت بحری امور کی ایک اور سمری پر بھی غور کیا اور کابینہ کو مجوزہ آزاد ڈائریکٹرز کی تقرری کی سفارش کی، ان میں سلطان چاولہ بطور چیئرمین اور ممبر جبکہ دیگر آزاد ڈائریکٹرز میں عارف حبیب، خواجہ شاہ زیب اکرم، نادیہ عثمان جنگ اور خلیل احمد شامل ہیں۔

کمیٹی نے وزارت میری ٹائم کی تجویز پر 2024سے 2026 تک کے لیے کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی تشکیل نو پر بھی تبادلہ خیال کیا، جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے مسترد کیے جانے والی نامزدگی ذکریا عثمان کے علاوہ کراچی پورٹ ٹرسٹ بورڈ کمیٹی نے فہیم الرحمٰن سہگل، خواجہ محمد زبیر اور عبداللہ ذکی کے ناموں کو کابینہ سے منظوری کے لیے کلیئر کر دیا۔

اجلاس میں ایکسپورٹ امپورٹ بینک آف پاکستان ( ایگزم) کے بورڈ میں دو آزاد ڈائریکٹرز کی تقرری کے حوالے سے فنانس ڈویژن کی سمری کی بھی منظوری دی گئی، کمیٹی نے عائشہ عزیز اور عمران مقبول کی بطور آزاد ڈائریکٹرز بینک کے بورڈ میں تقرری کی توثیق کی۔

اجلاس میں وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال، وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر ہاوسنگ اینڈ ورکس میاں ریاض حسین پیرزادہ، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر برائے بحری امور قیصر احمد شیخ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین ایس ای سی پی، چیئرمین ٹی سی پی، چیئرمین پی کیو اے، وفاقی سیکریٹریز اور متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کے دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2024
کارٹون : 24 دسمبر 2024