افغان طالبان اخلاقیات کے قانون پر دنیا سے بات چیت کیلئے رضامند
طالبان حکومت کے ترجمان نے کہا ہے افغان حکام عالمی برادری کے ساتھ روابط کے لیے پُر عزم ہے، اس سے قبل نئے اخلاقیات سے متعلق قانون میں خواتین کے حقوق پر تناؤ پیدا کیا تھا۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے تنبیہہ کی ہے کہ نیا قانون جس میں خواتین کو مکمل طور پر پردہ کرنے اور عوامی مقامات پر آواز اونچی نہیں کرنے کا کہا گیا ہے، سے دیگر ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ روابط کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
نائب حکومت کے ترجمان حمد اللہ فطرت سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کے ترجمان کے تبصرے پر ردعمل دے رہے تھے، جس میں اقوام متحدہ کے ترجمان نے طالبان حکام سے بات چیت جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی، اس سے قبل افغانستان کی وزارت اخلاقیات نے کہا تھا کہ وہ قانون پر تنقید پر ملک میں اقوام متحدہ کے مشن، افغانستان میں اقوام متحدہ اسسٹنٹس مشن (یو این اے ایم اے) سے مزید تعاون نہیں کرے گی۔
نائب حکومت کے ترجمان حمداللہ فطرت نے صحافیوں کو وائس میسج کے ذریعے بتایا کہ حکام ’اسلامی قانون‘ کے مطابق تمام ممالک اور تنظیموں کے ساتھ مثبت بات چیت کے لیے پُر عزم ہیں۔
ترجمان نائب حکومت نے دیگر ممالک اور عالمی تنظیموں پر طالبان حکام کے ساتھ مثبت انداز میں بات چیت پر زور دیا ہے، حمد اللہ فطرت نے کہا کہ مسائل کے حل اور تعلقات کی ترقی اور توسیع کے لیے بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔
2021 سے اب تک کسی بھی ملک نے افغان طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے، لیکن حال ہی میں سفارتی راستے نکال لیے ہیں، جس میں اقوام متحدہ کی میزبانی میں قطر میں افغانستان سے متعلق مذاکرات شامل ہیں۔