• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

’اسمال پاکس‘ کی ویکسین ’منکی پاکس‘ کے لیے استعمال کرنے کی منظوری

شائع August 30, 2024
—فوٹو: رائٹرز
—فوٹو: رائٹرز

چیچک جیسی خطرناک بیماری کا سبب بننے والے ’اسمال پاکس‘ وائرس کی ویکسین کو ’منکی پاکس‘ کے لیے استعمال کرنے کی منظوری دیے جانے کے بعد افریقہ میں اس کی ترسیل شروع کردی گئی۔

دوسری جانب امریکی محکمہ صحت نے بھی ’اسمال پاکس‘ کی ایک اور ویکسین کو بھی ’منکی پاکس‘ کے لیے استعمال کرنے کی منظوری دے دی۔

’اسمال پاکس‘ بھی دراصل ’منکی پاکس‘ جیسی بیماری ہے جسے ماضی میں پھیلنے والی وبا چیچک کا سبب قرار دیا جاتا تھا اور ’اسمال پاکس‘ کی ویکسین نصف صدی قبل ہی بنا دی گئی تھی۔

اب پھیلنے والی بیماری ’منکی پاکس‘ بھی اسی بیماری کا تبدیل شدہ ورژن ہے، اس لیے ماہرین نے پرانی بیماری کی ویکسین کو ہی استعمال کرنے کی منظوری دے دی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی محکمہ صحت نے بائیو سولیوشن نامی کمپنی کی تیار کردہ ویکسین (ACAM2000) کو منکی پاکس کے لیے استعال کرنے کی منطوری دے دی۔

مذکورہ ویکسین کو کئی دہائیوں سے ’اسمال پاکس‘ کے لیے استعمال کیا جاتا رہا تھا۔

علاوہ ازیں اسی ویکسین کو افریقی ملک نائیجیریا بھی بھجوا دیا گیا، جہاں مذکورہ ویکسین منکی پاکس میں مبتلا شدید بیمار مریضوں کو لگائی جائے گی۔

بی بی سی کے مطابق نائیجریا میں مذکورہ ویکسین 13 ہی صوبوں میں ان مریضوں کو لگائی جائے گی جو کہ منکی پاکس سے شدید متاثر ہوں گے جب کہ ویکسین ایچ آئی وی سمیت دیگر مدافعتی کمزوری کا سبب بننے والی بیماریوں سے متاثر افراد کو نہیں لگائی جائے گی۔

یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ ’اسمال پاکس‘ کی ایک اور ویکسین ( JYNNEOS) بھی موجود ہے اور اسے بھی ’منکی پاکس‘ کے لیے استعمال کرنے کی منطوری دی جا چکی ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی مذکورہ دونوں ویکسینز کو منکی پاکس کے مریضوں کے لیے استعمال کرنے کی منطوری دے رکھی ہے جب کہ امریکا اور یورپ سمیت افریقہ کے محکمہ صحت نے بھی ان ویکسینز کو منکی پاکس کے مریضوں کے لیے استعمال کرنے کی منظوری دے رکھی ہے۔

اس وقت دنیا میں منکی پاکس کی بیماری کی کوئی خصوصی ویکسین دستیاب نہیں اور عالمی ادارہ صحت مذکورہ بیماری کو گزشتہ ماہ ہیلتھ ایمرجنسی قرار دے چکا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024