• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

چین مکمل طور پر حملہ کرنے کی صلاحیت سے محروم ہے، تائیوان

شائع August 30, 2024
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

تائیوان کے وزارت دفاع نے چین کو تائیوان پر ’مکمل طور پر حملہ‘ کرنے کی صلاحیت سے محروم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے پاس ساز و سامان اور آلات موجود نہیں ہیں لیکن وہ جدید ترین نئے ہتھیار تیار کر رہا ہے اور تائیوان کو دھمکانے کے لیے غیر ملکی کارگو شپس کی تلاشی جیسے اقدامات کر سکتا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق چین جمہوری طرز پر حکمرانی کرنے والے ملک تائیوان کو اپنی سرزمین سمجھتے ہوئے گزشتہ پانچ سالوں میں اس پر اپنی حاکمیت کے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے فوجی اور سیاسی دباؤ میں اضافہ کیا ہے تاہم تائی پے اسے سختی سے مسترد کرتا ہے۔

چین نے تائیوان کو اپنے زیر تسلط لانے کے لیے طاقت کے استعمال کبھی دستبردار نہیں ہوا، 1949 میں ماؤ زیڈونگ کی کمیونسٹوں کے ساتھ خانہ جنگی میں شکست کے بعد جمہوریہ چین کی شکست خوردہ حکومت کے تائیوان فرار ہونے کے بعد آج تک دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی امن معاہدہ یا جنگ بندی کی یاداشتوں پر دستخط نہیں ہوئے۔

چین سے خطرات پر سالانہ رپورٹ میں تائیوان کے وزارت دفاع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ بیجنگ مشترکہ کمانڈ اینڈ آپریشنز کو بہتر بنا رہا ہے۔

تاہم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تائیوان کے خلاف حکمت عملی اور استعمال آبنائے تائیوان کے قدرتی جغرافیائی ماحول اور لینڈنگ کے ناکافی آلات اور نقل و حمل کی صلاحیت میں کمی کی وجہ سے اب بھی محدود ہے، مزید کہا کہ چین ابھی تک تائیوان پر جامع حملے کے لیے جنگی صلاحیتوں سے مکمل طور پر لیس نہیں ہوا۔

چین ایچ 20 بامبر اور ہائپر سونک میزائل جیسے نئے ہتھیاروں کی تیاری میں تیزی لا رہا ہے اور جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ کے ساتھ نئی حکمت عملیوں کا تجربہ بھی کر رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مئی میں جب چین نے تائیوان کے نئے صدر ولیم لائی چنگ کے عہدہ کے سنبھالنے کے فورا بعد اس کے ارد گرد جنگی مشقیں شروع کی تو چینی کوسٹ گارڈ کے جہازوں کو پہلی بار تائیوان کی مشرقی ساحل پر انٹرسیپشن اور انسپیکشن کی مشقوں کے لیے بھیجا گیا۔

وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ان مشقوں کا مقصد تائیوان کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع کرنا اور اس کے محاصرے میں لینے کی مشق کرنا تھا اور غیر ملکی مال بردار بحری جہازوں کو روکنا ایک ایسا اراستہ ہے جسے چین کسی تنازع کے بغیر اختیار کر سکتا ہے۔

آبنائے تائیوان سمیت تائیوان کے آس پاس کا سمندری علاقہ بین الاقوامی جہازوں کی گزرگاہ ہے۔

مزید برآں چین کی وزارت دفاع نے اس پر فوری رد عمل دینے سے گریز کیا ہے۔

بیجنگ میں ایک باقاعدہ نیوز بریفنگ میں چینی وزارت نے کہا تھا کہ جب تک تائیوان کی حکمران ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی ’تائیوان کی آزادی‘ (کوششوں) میں مصروف رہے گی، امن قائم نہیں ہوگا۔

ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ جتنی زیادہ وہ اشتعال انگیزی کریں گے اتنی ہی تیزی سے وہ تباہ ہوجائیں گے۔

تائیوان کے مجوزہ دفاعی اخراجات میں اگلے سال متوقع اقتصادی نمو سے زیادہ تیزی سے اضافہ ہوگا کیونکہ چین کو روکنے کے لیے مزید میزائل، آبدوزیں اور دیگر ہتھیار تیار کر رہا ہے۔

چین کی جانب سے علیحدگی پسند قرار دیئے جانے والے تائیوان کے صدر ولیم لائی چنگ، بارہا بیجنگ کے ساتھ مذاکرات کی پیش کش کر چکے ہیں لیکن انہیں مسترد کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ صرف تائیوان کے عوام ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔

ولیم لائی چنگ نے وزارت دفاع کے افسران کو بتایا کہ طاقت سے حاصل ہونے والا امن حقیقی امن ہے، ان کا مزید کہنا ہے کہ ہم اپنے دفاع کی صلاحیتوں کو بہتر بنانا جاری رکھیں گے اور دنیا کو دکھائیں گے کہ ہم ایک قوم کے طور پر متحد ہیں اور اپنے ملک کی حفاظت کے لیے پرعزم ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024