جلسہ منسوخی کی پیشکش پر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی سہولت کاری کی گئی، وزیر دفاع
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 22 اگست کا جلسہ منسوخ کرنے کی پیشکش کی گئی تھی اور اسی کے پیش نظر بانی پی ٹی آئی عمران خان سے صبح 7بجے ملاقات کے لیے سہولت کاری کی گئی، میرا نہیں خیال ایسے معاملے پر انتظامیہ کو انکار کرنے کی ضرورت تھی۔
وزیردفاع خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی ایوان نمائندگان اور برطانوی پارلیمنٹ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ سب کے سامنے ہے، اس حوالے سے مجھے کوئی ثبوت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ان کی سپورٹ اور شہرت آہستہ آہستہ کم ہورہی ہے اور پی ٹی آئی میں تقسیم اور اختلافات واضح ہو رہے ہیں لیکن بیرون ملک پیسہ لگایا جارہا ہے اور صہیونی اسپانسر ایجنڈے پر عمل درآمد ہورہا ہے جس سے پاکستان کی وحدت کو خطرہ ہے، ہر صورت دفاع کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کا جلسہ کامیاب ہورہا ہوتا تو میں شرطیہ کہتا ہوں کہ عمران خان یہ جلسہ منسوخ نہیں کرتا، اعظم سواتی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی گفتگو بھی جلد سامنے آجائے گی کہ وہاں ان کے درمیان کیا بات چیت ہوئی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کی تسلی کے لیے کہہ دیتا ہوں کہ جلسے کی منسوخی میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی ہاتھ نہیں تھا، اگر جلسہ کامیاب ہورہا ہوتا تو عمران خان کبھی بھی جلسہ منسوخ نہ کرتا۔
اس موقع پر مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے انکشاف کیا کہ 22 اگست کا جلسہ منسوخ کرنے کی پیشکش پی ٹی آئی کی جانب سے کی گئی اور اسی سلسلے میں انتظامیہ نے صبح سات بجے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے سہولت کاری کی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات کے لیے پی ٹی آئی نے جیل انتظامیہ یا وزارت داخلہ سے رابطہ کیا ہو گا تو انہیں یہی کہا ہوگا کہ جلسہ کی منسوخی کے لیے ملنا چاہتے ہیں تو میرا نہیں خیال ایسے معاملے پر انتظامیہ کو انکار کرنے کی ضرورت تھی، انہوں نے سہولت کاری کردی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت سب لوگ یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے 9 مئی نہیں کروایا تو پھر وہ چہرے کرائے کے تھے، آفریدی صاحب اور ایک اور خاتون جی ایچ کیو، کور کمانڈر لاہور، میانوالی اور پشاور میں وہاں کھڑے ہوکر دیگر لوگوں کو بلارہے تھے اور وہاں سے گرفتار ہوئے ہیں، وہ سارے شناخت کیے ہوئے چہرے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے بڑا جھوٹ کوئی اور نہیں ہوسکتا کہ 9مئی پی ٹی آئی نے نہیں کروایا، ہزاروں آنکھوں نے وہ مناظر دیکھیں جس کی ویڈیوز بھی موجود ہیں، ان کے مرکزی رہنما مختلف مقامات پر موجود تھے اور یہ کہتے ہیں ہم تو وہاں تھے ہی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کی اپنی کابینہ کے لوگ ان کے متعلق کیا کہہ رہے ہیں اور خود ان کا اپنی کابینہ سے متعلق کیا موقف ہے، ایک دوسرے کو چور چور کہہ رہے ہیں، وہاں چور ہی اتنے ہیں کہ انہیں سمجھ ہی نہیں آرہا کہ کسے چور کہا جائے اور کس کو نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس ملک میں انصاف کی تاخیر ہورہی ہو، 26 لاکھ کیسز زیر التوا ہوں، اس ملک میں انصاف کے اداروں کی ناکامی اور کیا ہوسکتی ہے لیکن وہ لوگ مائے لارڈ ہیں، ہمیں تو لوگ گالیاں بھی دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ 22 اگست کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد میں ہونے والا جلسہ ملتوی کردیا تھا۔
پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اعظم سواتی نے چیئرمین بیرسٹر گوہر کی موجودگی میں جلسہ ملتوی کرنےکا اعلان کیا۔
بعد ازاں 23 اگست کو عمران خان نے کہا تھا کہ اگر اسلام آباد کا جلسہ کرتے تو دوبارہ 9 مئی کے گلے پڑنے کا خدشہ تھا۔