9 مئی کے مقدمات پر عمران خان کا فوجی ٹرائل مکمل طور پر ’ممکن‘ ہے، بیرسٹر عقیل ملک
حکومتی ترجمان برائے قانونی امور بیرسٹر عقیل ملک نے اشارہ دیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے خلاف گزشتہ سال 9 مئی کو ہونے والے تشدد سے متعلق مقدمات فوجی عدالتوں میں چل سکتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال 9 مئی کو پیرا ملٹری رینجرز کی جانب سے عمران کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے بدعنوانی کے مقدمے میں گرفتار کیے جانے کے بعد ملک بھر میں احتجاج شروع ہوگئے تھے، جس وقت احتجاج جاری تھا اس دوران سوشل میڈیا پر مختلف مقامات پر ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی فوٹیجز سامنے آئی تھیں جس میں لاہور کور کمانڈر کی رہائش گاہ اور راولپنڈی میں آرمی کے ہیڈ کوارٹر جنرل ہیڈ کوارٹر بھی شامل تھے۔
پہلے سے ہی قید سابق وزیر اعظم کو عدت نکاح کیس میں بری ہونے کے بعد توشہ خانہ کیس میں دوبارہ گرفتاری کے ایک رتوز بعد 15 جولائی کو 9 مئی کے کیسز میں بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔
جمعہ کو ڈان نیوز ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں ایک انٹرویو میں بیرسٹر عقیل ملک سے سوال کیا گیا کہ کیا ان کے خیال میں سابق انٹیلی جنس چیف لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کی گرفتاری کے بعد عمران کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہے جس پر انہوں نے جواب دیا ہاں بالکل۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو دیکھے جانے والے توڑ پھوڑ کے واقعات پر آرمی ایکٹ اطلاق ہوتا ہے کیونکہ اس میں فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے اور انہیں نقصان پہنچایا گیا، انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے بانی نے پچھلے سال ہونے والے فسادات کو منظم کیا اور صحیح طریقے سے آپریٹ کیا۔
بیرسٹر عقیل ملک کے مطابق یہ پہلے سے طے شدہ تھا، یہ پہلے سے منصوبہ بند تھا۔
فوجی عدالتوں کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ مکمل طور پر ممکن ہے کہ عمران خان کا ٹرائل فوجی عدالت میں ہو اور اس کی وجہ یہ ہے کہ آرمی ایکٹ کا اطلاق ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ کہہ رہے تھے کہ فوج کی کسی بھی سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کی جا سکتی ہے، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ نہ تو ہائی کورٹ اور نہ ہی سپریم کورٹ اس پر غور کر سکتی ہے۔
ملک نے وضاحت کی قانونی دفعات کے مطابق اس مقدمے کی اپیل ملٹری کورٹ آف اپیل لے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک بار اپیلوں کے آپشنز ختم ہونے کے بعد آخری چارہ کے طور پر صرف رحم کی اپیل آرمی چیف یا صدر کے پاس جمع کرائی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ عمران پہلے دعویٰ کر چکے ہیں کہ ان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلائے جانے کا منصوبہ ہے، انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ فیض حمید کو 9 مئی کو فوجی عدالت میں ان کے مقدمے کی راہ ہموار کرنے کے لیے ان کے خلاف گواہی دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔