سندھ ہائیکورٹ: پی آئی اے پر غیر ضروری درخواستیں دائر کرانے پر جرمانہ عائد
سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) پر پہلے دیئے گئے فیصلے کی نظرثانی کے لیے دائر بے بنیاد درخواستوں کی وجہ سے جرمانہ عائد کر دیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد جنید غفار اور جسٹس آغا فیصل پر مشتمل دو رکنی بینچ نے نظر ثانی کی درخواستوں کو غیر سنجیدہ اور غیر ضروری ہونے پر مسترد کیا، جبکہ پی آئی اے پر فی درخواست 25000 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے درخواست گزار کو ہدایت کی ہے کہ وہ یہ رکو سندھ ہائی کورٹ کے کلینک اکاؤنٹ میں جمع کرائیں۔
پی آئی اے نے 2022 میں نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن (این آئی آر سی) کے عبوری احکامات کو چیلنج کیا تھا تاہم اسے سندھ ہائی کورٹ نے نومبر 2022 میں مسترد کردیا تھا۔
بینچ نے نوٹ کیا کہ درخواست گزار نے جنوری 2023 میں نظرثانی کی درخواستیں دائر کرنےکو ترجیح دی جو ممکنہ طور پر درخواستوں کی مقرر کی گئی تعداد سے زیادہ تھی۔
اس فیصلے میں مزید کہا گیا کہ درخواستوں کو خارج کرنے کا فیصلہ دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ اس مشاہدے پر مبنی تھا کہ حکومتی قانون انڈسٹریل ریلیشنز ایکٹ (آئی آر اے) 2012 میں عبوری احکامات کے متعلق اپیل کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اس لیے خود بخود قابل سماعت نہیں قرار دیا جا سکتا۔
درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئی آر اے کے سیکشن 58 (2) میں عبوری احکامات کو چیلنج کرنے کی گنجائش موجود ہے لیکن جب عدالت نے ان سے متعلقہ شق کی نشاندہی کرنے کو کہا تو ان کے پاس قانون کی کاپی موجود نہیں تھی۔
اس کے بعد بینچ نے وکیل کو متعلقہ شق پڑھ کر سنائی لیکن وکیل اپنی دلیل کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہ کرسکے۔
عدالت نے مزید کہا کہ قانونی اپیل کے حق کی محرومی درخواست گزار کو رٹ پٹیشن دائر کرنے کا حق فراہم کرتی ہے، جبکہ اس طرح کی دلیل بادی النظر میں ان کی سابقہ دلیل سے متصادم ہے، تاہم ایک بار پھر وکیل کسی بھی قانونی جواز کے ساتھ اپنی دلیل کو ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’عدالت کی نظر میں یہ درخواستیں بے بنیاد اور غیر ضروری ہیں لہذا انہیں 25000 ہزار کے جرمانے کے ساتھ مسترد کیا جاتا ہے اور یہ رقم سندھ ہائی کورٹ کلینک کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی جائے گی۔‘