190 ملین پاؤنڈز ریفرنس: نیب تفتیشی افسر کے بیان پر جرح آج بھی مکمل نہ ہو سکی
راولپنڈی کی احتساب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس میں ریفرنس کے تفتیشی افسر ڈپٹی ڈائریکٹر میاں عمر ندیم کے بیان پر چھٹی مرتبہ جرح مکمل نہ ہو سکی۔
ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کمرہ عدالت میں پیش کی گئیں، ملزمان کی جانب سے سلمان صفدر، ظہیر عباس چوہدری اور عثمان ریاض گل عدالت میں پیش ہوئے۔
نیب ٹیم پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی کی سربراہی میں کمرہ عدالت میں پیش ہوئے، وکلا صفائی کی جانب سے ریفرنس کے تفتیشی افسر ڈپٹی ڈائریکٹر میاں عمر ندیم کے بیان پر چھٹی مرتبہ جرح مکمل نہ ہو سکی۔
وکلا نے مؤقف اپنایا کہ نیب بورڈ میٹینگ کے منٹس کی کاپی کی فراہمی کے حوالے سے ہماری درخواست ہائی کورٹ اسلام آباد میں زیر سماعت ہے، آج کی سماعت کو ملتوی کیا جائے۔
وکلا صفائی آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر کے بیان پر جرح مکمل کریں گے، ریفرنس میں اب تک 35 گواہان کے بیانات قلمبند جبکہ 34 پر جرح مکمل ہو چکی ہے۔
عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل ریفرنس کی سماعت 21 اگست تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ 12 اگست کو احتساب عدالت اسلام آباد نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر 190 پاؤنڈز ریفرنس کو شکایت کی سطح پر بند کرنے کے 2020 کے فیصلے سے متعلق ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔