• KHI: Zuhr 12:26pm Asr 4:50pm
  • LHR: Zuhr 11:57am Asr 4:21pm
  • ISB: Zuhr 12:02pm Asr 4:26pm
  • KHI: Zuhr 12:26pm Asr 4:50pm
  • LHR: Zuhr 11:57am Asr 4:21pm
  • ISB: Zuhr 12:02pm Asr 4:26pm

بجلی صارفین کو ستمبر میں 4 ارب 50 کروڑ کا ریلیف ملنے کا امکان

شائع August 17, 2024
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

حکومتی ملکیتی پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) نے فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 31 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست دی ہے، جس سے صارفین کو تقریباً 4 ارب 50 کروڑ روپے کا ریلیف ملے گا، یہ پیسے رواں مالی سال کے بنیادی ٹیرف میں 20 فیصد اضافے کے ذریعے وصول کیے گئے تھے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاور ڈویژن کے ماتحت ادارے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے ریگولیٹر کے سامنے باضابطہ درخواست دائر کی ہے، جس میں جولائی میں صارفین سے وصول کردہ 9.352 روپے فی یونٹ کے ریفرنس ٹیرف پر 31 پیسے فی یونٹ (کلو واٹ آور) کی کمی کی درخواست کی ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ فیول کاسٹ 9.038 روپے فی یونٹ رہی ہے لہذا اسے ستمبر کے بلوں میں صارفین کو واپس کیا جائے۔

فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ میں تجویز کردہ کمی کی وجہ یکم جولائی سے نافذ ہونے والے سالانہ بنیادی ٹیرف میں 20 فیصد اضافہ ہے، جس میں موجودہ مالی سال کے لیے ایندھن کی بُلند لاگت اور شرح تبادلہ کا تخمینہ لگایا گیا تھا، تاہم عالمی مارکیٹ میں نرخوں میں کمی کی وجہ سے فیول کاسٹ کم ہوئی ہے۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے درخواست پر 28 اگست کو عوامی سماعت طلب کرلی ہے۔

جولائی میں حکام نے کہا تھا کہ 133.2 ارب روپے (8.95 روپے فی یونٹ) کے ایندھن کے اخراجات سے تقریبا 14,880 گیگا واٹ فی گھنٹہ (گیگا واٹ پر آور) بجلی پیدا کی گئی ، جس میں سے 14،411 گیگاواٹ فی گھنٹہ بجلی ڈسکوز کو 130.2 ارب روپے (9.03142 روپے فی یونٹ) کی لاگت سے فراہم کی گئی ہے۔

جولائی میں بجلی کی پیداوار میں ہائیڈرو پاور کا 36 فیصد حصہ شامل تھا جس کی کوئی فیول کاسٹ نہیں ہے، ایل این جی سے بجلی کی پیداوار 20 فیصد رہی جبکہ نیوکلیئر پاور سے 13.36 فیصد بجلی پیدا کی گئی، مقامی کوئلے سے 10 فیصد اور مقامی گیس سے 7.93 فیصد بجلی پیدا کی گئی، درآمد شدہ کوئلے نے پیداوار میں 7.64 فیصد حصہ ڈالا۔

جولائی میں ایل این جی سے پیدا ہونے والی بجلی 24.88 روپے یونٹ رہی جو کہ جون میں 26.32 روپے تھی،جبکہ مقامی گیس سے بننے والی بجلی کی فیول کاسٹ 13.79 روپے فی یونٹ رہی۔

دوسری طرف، مقامی کوئلے سے بننے والی بجلی کی قیمت 11.33 روپے فی یونٹ رہی جبکہ درآمد شدہ کوئلے کی پیداواری صلاحیت 16.20 روپے فی یونٹ تھی۔

قابل تجدید توانائی کے تین ذرائع، ہوا، بگاس اور شمسی توانائی نے جولائی میں گرڈ میں مجموعی طور پر 4 فیصد حصہ ڈالا، اگرچہ ہوا اور شمسی توانائی کی کوئی فیول کاسٹ نہیں ہے لیکن بگاس کی پیداواری لاگت 6 روپے فی یونٹ پر برقرار رہی۔

نیپرا کی منظوری کے بعد صارفین کے ستمبر کے بلوں میں ایف سی اے کے اضافے کو ایڈجسٹ کیا جائےگا۔

کارٹون

کارٹون : 17 ستمبر 2024
کارٹون : 16 ستمبر 2024