اڈیالہ جیل میں عمران خان کی سہولت کاری کا الزام، زیر حراست 2 افسران سے تفتیش شروع
حساس اداروں نے بانی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے لیے مبینہ سہولت کاری اور اختیارات سے تجاوز کرنے کے الزامات میں زیر حراست اڈیالہ جیل کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اور جیل اسسٹنٹ سے تحقیقات شروع کردیں۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کے لیے مبینہ سہولت کاری کے الزام پر حساس اداروں نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اور سابق اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل کو حراست میں لے لیا۔
ناظم نامی جیل اسسٹنٹ اور سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ظفر کو حراست میں لیے جانے سے متعلق انسپکٹر جنرل (آئی جی) جیل خانہ جات پنجاب کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔
ملزمان کے خلاف اختیارات سے تجاوز کے الزام پر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے، تحقیقات کے بعد اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ بلال اورڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کے خلاف محکمانہ کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق زیر حراست ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم سے حاصل کردہ معلومات کی بنیاد پر مزید 6 ملازمین سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی۔
دونوں افسران کو 21 جون کو ان کے عہدوں سے ہٹایا گیا تھا، ان کی عمران خان کے ساتھ خصوصی ڈیوٹی لگی تھی اور یہ افسران سابق وزیر اعظم کے سیل تک جانے کے مجاز تھے۔
واقعے کےبعد بانی پی ٹی آئی کے سیل کی سیکیورٹی پر تعینات اہلکاروں کی کڑی نگرانی کا فیصلہ بھی کرلیا گیا۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پر خفیہ طور پر بانی پی ٹی آئی کے لیے پیغام رسانی، ان کے لیے سہولت کاری اور اختیارات سے تجاوز کرنے کا الزام ہے۔
حساس اداروں کی ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم سے تحقیقات جاری ہیں اور تحقیقات کے بعد محکمانہ کارروائی ہوگی۔
سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم اڈیالہ جیل میں ہائی سیکیورٹی زون کے انچارج تھے اور انہیں 20 جون کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
محمد اکرم کی جگہ طاہر صدیق شاہ کو اڈیالہ جیل کا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ مقرر کردیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس مخلتف مقدمات میں حراست میں لیے جانے کے بعد سے عمران خان اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔