• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

آئین کو تبدیل کر کے بنیادی حقوق نکال دیں اور ملک کو اسی طرح چلائیں، عدالت

شائع August 15, 2024
— فائل فوٹو: اسلام آباد ہائی کورٹ
— فائل فوٹو: اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لاپتا کارکن فیضان کی بازیابی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آئین کو تبدیل کردیں، بنیادی حقوق اس میں سے نکال دیں اور ملک کو اسی طرح چلائیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر عدالت نے استفسار کیا کہ فیضان کون ہے؟ درخواستگزار کے وکیل نے کہا کہ فیضان کا تعلق پی ٹی آئی میڈیا سیل سے ہے۔

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمے میں سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آئین کو تبدیل کر دیں، بنیادی حقوق اس میں سے نکال دیں، ہمارا دائرہ اختیار ختم کر دیں اور ملک کو اسی طرح چلائیں، مجھے نہیں معلوم اسٹیٹ کیا حاصل کرنا چاہتی ہے؟ آپ اس کی گرفتاری ڈال دیں ہم کچھ نہیں کہیں گےمگر ملک کو اس طرح نا چلائیں۔

جستس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وزارت دفاع، وزارت داخلہ، ریاست سب اس سےخوش ہیں، یہ ظالمانہ عمل ہے، اس صورت حال میں آئینی عدالتوں کو کیا کرنا چاہیے؟ دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاکستانی عدالتیں لاپتا افرادکیسز میں کیا کر رہی ہے، یا پھر یہ کہیں دنیا یہاں آئے سرمایہ کاری کرے اور لوگ مسنگ بھی ہوں گے اور عدالتیں بھی کچھ نہیں کر سکیں گی، وفاقی حکومت کا مطلب وزیراعظم اور وفاقی کابینہ ہے، ذمہ داری آخر کار ایگزیکٹو ہیڈ پر آتی ہے۔

اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ درخواستگزاروں نے صاف ہاتھوں کے ساتھ عدالت کا دروازہ نہیں کھٹکھٹایا، عدالت نے کہا کہ انہوں نے صاف ہاتھوں سے درخواست دائر نہیں کی، اس لیے درخواست خارج کر دیں؟ آپ چاہتے ہیں کہ میں خدمت گزار جج بن جاؤں؟ یہ گندے درخواست گزار ہیں تو ہم ان درخواست مسترد کر دیتے ہیں، سمجھ نہیں پا رہا کہ آپ ہمیں کس طرف لے کر جا رہے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ہی مجھےبتا دیں کہ کیا کرنا چاہیے؟ حکومت اگر اسے جبری گمشدگی کا کیس کہتی ہے تو دیکھے کس کےکہنے پر ہوا یہ؟

پہلے جس بینچ میں کیس تھا انہوں نے لکھا ہے یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے، حکومت کو اس معاملے پر اغواکاروں کے ساتھ بیٹھنے کی ضرورت ہے۔

اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن نے کہا کہ یہ تو ہمیں نہیں پتا کہ اغوا کار کون ہیں؟

جج نے ریمارکس دیے کہ ہمارے ایک ساتھی جج نے سخت آرڈر کیا تو حکومتی پروپیگنڈا مشینوں نے اس کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر دیا، میں اس کیس میں آرڈر پاس کروں گا۔

یاد رہے کہ 21 جولائی کو پاکستان تحریک انصاف نے ملک بھر میں سوشل میڈیا ایکٹوسٹس اور ان کے قریبی رشتہ داروں کے اغوا کی جانب اعلیٰ عدالتوں کی توجہ دلانے کے لیے سوشل میڈیا مہم کا آغاز کیا تھا۔

پارٹی نے اپنے 10 سوشل میڈیا کارکنوں کی تصاویر پوسٹ کی تھیں جن میں بین الاقوامی میڈیا کوآرڈینیٹر احمد وقاص جنجوعہ، پی ٹی آئی کوآرڈینیٹر ملک رضوان احمد اور ان کے بھائی ملک نعمان احمد، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ عطا الرحمن، فرید ملک، ملک فیضان اور مدثر چوہدری، پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے بھائی غلام شبیر، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اظہر مشوانی کے بھائی ظہور مشوانی اور مظہر مشوانی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024