عمران خان نے فیض حمید کی تحویل کو فوج کا اندرونی معاملہ قرار دے دیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل انتظار پنجوتھہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سے پارٹی کو دور رکھتے ہوئے ان کی گرفتاری کو ’فوج کا اندرونی معاملہ‘ قرار دے دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ نے آج اڈیالہ جیل میں بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی ، جس کے بعد انہوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی گرفتاری سے متعلق سابق وزیراعظم کے خیالات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے صرف اتنا کہا ’یہ فوج کا اندرونی معاملہ ہے‘ اور فوج نے جو بھی کارروائی کی ہے اس کا پی ٹی آئی یا عمران خان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
صحافی نے سوال پوچھا کہ ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلق جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری اور اس معاملے سے پی ٹی آئی کو جوڑا جائے گا؟
جس پر انتظار پنجوتھہ نے جواب دیا کہ اس معاملے پر عمران خان کا موقف بالکل واضح تھا ’انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی جنرل فیض یا کسی سے سیاسی تعلق نہیں رکھا، ان سے میرا تعلق اکتوبر 2021 تک تھا جب تک وہ ڈی جی آئی ایس آئی تھے۔
پی ٹی آئی وکیل کے مطابق عمران خان نے الزام لگایا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے اپنی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے نواز شریف کے ساتھ ڈیل کے نتیجے میں جنرل حمید کا بطور ڈی جی آئی ایس آئی تبادلہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے کہا ’میرا جنرل فیض حمید سے صرف اس وقت تک پیشہ وارانہ تعلق تھا جب تک وہ میرے نیچے بطور ڈی جی آئی ایس آئی کام کررہے تھے، اس کے علاوہ میرا ان سے کوئی تعلق نہیں‘۔
پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’عمران خان نے کہا اگر یہ پیش رفت 9 مئی سے متعلق ہے تو پھر یہ بہت اچھا موقع ہے‘۔
انتظار پنجوتھہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے پرتشدد واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، جس میں دو چیزوں کا تعین کیا جائے جس کا پارٹی پہلے دن سے مطالبہ کررہی ہے۔
’کس نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے عمران خان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے، جس نے یہ حکم جاری کیا اس نے ہی 9 مئی کی سازش کی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے اس دن کی سی سی ٹی فوٹیج، خاص طور پر جلاو گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے واقعات آتش زنی اور توڑ پھوڑ کے واقعات کو منظرعام پر لانے اور اس میں ملوث افراد کو ذمہ دار ٹہرانے کا مطالبہ کیا۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے اس بات کا اعادہ کیا کہ عمران نے یہ بھی کہا کہ جس طرح بہت سے حکومتی وزیر دعویٰ کررہے ہیں، اگر جنرل فیض حمید کا 9 مئی کے واقعات میں کوئی مبینہ کردار تھا تو ذمہ داریوں کا تعین کرنے کے لیے ایک عدالتی کمیشن بنایا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق لیفٹننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو چند روز قبل راولپنڈی سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب انہیں سینئر فوجی حکام کی جانب سے طلب کیا گیا تھا۔
ایک پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کی جانب سے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر پر لگائے گئے بدانتظامی کے الزامات نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان کو کوئی چھو نہیں سکتا، ایک ایسے ملک میں جہاں فوجی جرنیلوں کا طویل عرصے سے بے پناہ اثرو رسوخ ہے۔
ترجمان پاک فوج کی جانب سے جاری بیان میں سپریم کورٹ کے نومبر 2023 کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت تادیبی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 8 نومبر 2023 کو ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کی جانب سے جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کے خلاف درخواست نمٹاتے ہوئے ریمارکس دیے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی اور ان کے معاونین کے خلاف شکایات کے ازالے کے لیے وزارت دفاع سمیت متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔
15 نومبر 2023 کو کیس کے تحریری فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف انتہائی سنگین نوعیت کے الزامات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اگر یہ الزامات درست ثابت ہو گئے تو ملکی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچائیں گے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس امین الدین اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ نے ’ٹاپ سٹی ہاؤسنگ اسکیم‘ کے مالک معز احمد خان کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔
ٹاپ سٹی ہاؤسنگ اسکیم کے مالک معیز احمد خان کی جانب سے دائر درخواست میں الزام لگایا گیا تھا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور ان کے حکم پر ان کے اور ان کے خاندان کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا گیا۔