• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

فیض حمید کی فوجی تحویل سے عوام کے فوج پر اعتماد میں اضافہ ہو گا، رانا ثنااللہ

شائع August 12, 2024
مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا ثنااللہ— فائل فوٹو: اے پی پی
مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا ثنااللہ— فائل فوٹو: اے پی پی

مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنما رانا ثنااللہ نے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو فوجی تحویل میں لینے کے معاملے کو غیرمعمولی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے بطور ادارہ لوگوں کے فوج پر اعتماد میں اضافہ ہو گا۔

نجی ہاؤسنگ اسکیم ٹاپ سٹی کے معاملے میں مداخلت سمیت پاکستان آرمی ایکٹ کی دیگر خلاف ورزیوں پر انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے کر ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما رانا ثنااللہ نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ غیرمعمولی واقعہ ہے اور میرا نہیں خیال کہ اس سطح پر کوئی مثال ملتی ہو، وہ بہت اہم عہدوں پر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے علم میں تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ان کے خلاف ٹاپ سٹی کی انکوائری ہو رہی تھی اور اس کے علاوہ بھی مختلف حوالوں سے ان کا نام آتا رہا ہے تو یقیناً وہ چیزیں بھی اس پر اثرانداز ہوئی ہوں گی لیکن اس کا اندازہ بہت کم تھا کہ اس طرز کی کارروائی کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کا ادارے کے طور پر احتساب اتنا مضبوط نظام موجود ہے اور یہ اس حوالے سے سنگ میل ہے اور بطور ادارہ لوگوں کے ان پر اعتماد میں بہت اضافہ ہو گا کہ ایک ادارہ ایسا ہے جہاں کوئی آدمی چاہے کسی سطح یا عہدے کا ہی کیوں نہ ہو، اگر وہ غلط کرے گا تو اس کے خلاف کارروائی ہو گی۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ ہمارا ان سے کوئی تعلق تو نہیں تھا لیکن تحریک انصاف کے دور حکومت میں جو بھی کیسز بنائے گئے تو ہر معاملے کا تانا بانا انہی کی طرف جاتا تھا، ان کے پیچھے وہی ہوتے تھے، اگر ہمارے خلاف کوئی کیس بنتا یا گرفتاری ہوتی تب بھی وہی پس پردہ ہوتے، یہ سب ان کی ذات کے گرد گھومتی رہی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں آئی ایس پی آر سے جاری بیان سے آگے پیچھے نہیں جانا چاہیے اور اس پر اعتماد ہونا چاہیے لیکن کہنے کو تو 26نومبر کو لانگ مارچ میں جب عمران خان انسانوں کا سمندر لے کر آئے تھے تو اس وقت بھی اس کے تانے بانے، ٹائمنگ، اس دن پہنچنا ہے تو اس وقت بھی یہ باتیں کی جاتی تھیں کہ یہ سب چیزیں جنرل فیض حمید کی طرف سے جا رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی اور پی ٹی آئی کے حوالے سے جو سلسلہ چل رہا ہے تو اس میں بھی باخبر لوگوں کی یہ رائے تھی کہ پی ٹی آئی کی حکمت عملی میں فیض حمید کا عمل دخل ہے یا وہ انہیں ہدایات دیتے ہیں۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ میرا یہ تجزیہ ہے کہ فیض حمید کو بھی فوجی تحویل میں اس لیے گیا ہے کہ ان کے خلاف جو بھی الزامات تھے اس کی انکوائری میں وہ الزامات بادی النظر میں ثابت ہو چکے ہوں گے اور اس کے بعد ہی اتنا بڑا قدم اٹھایا گیا ہے، میرے خیال میں ان چیزوں کے بلاشک و شبہ ناقابل تردید ثبوت آ چکے ہیں ہوں گے اور اس کے بعد ہی انہیں تحویل میں لیا گیا ہے اور میرا خیال میں ان کا فیلڈ کورٹ مارشل ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ یقیناً فیض حمید کے ساتھ ان سب کاموں میں اور لوگ بھی شامل ہوں گے کیونکہ ایک فرد واحد تو کچھ بھی نہیں کر سکتا، جنرل فیض کی سیاسی امور میں بہت زیادہ مداخلت تھی، فیض آباد دھرنے میں انہیں جا کر دستخط کرنے کی کیا ضرورت تھی اور اس کے بعد انہیں بہت مشکلات بھی پیش آئیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024