• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

آئی پی پیز پر عوام میں اٹھنے والی آوازوں کی وجہ جماعت اسلامی ہے، حافظ نعیم الرحمٰن

شائع August 9, 2024
فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسر( آئی پی پیز) کے حوالے سے ملک بھر میں شور مچ گیا ہے اس کا کریڈٹ جماعت اسلامی کو جاتا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کمیٹی کو جو حکومت کی طرف سے آئی تھی ہر ایک ایک چیز کے حوالے سے آگاہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ 45 دنوں میں اس پورے مسئلے کو حل کردیا جائے گا، ہمیں یقین ہے ان لوگوں نے معاہدے پر عمل درآمد کیا تو جلد تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا ان کے دھرنے کی کامیابی میں ایک اور اہم چیز ہے وہ جاگیرداروں کی ٹیکس ادائیگی ہے، اس سے آپ اندازہ کرسکتے ہیں جاگیردار جن کی بڑی بڑی زمینی ہیں وہ ٹیکس ادا نہیں کرتے۔

جماعت اسلامی کے امیر کا کہنا تھا کہ ہمارا دھرنا 14 دن جاری رہا اور بلا آخر حکومت کے ساتھ 5 مذاکراتی دوروں کے بعد حکومت نے ہم سے ایک تحریری معاہدہ کیا ہے، اس معاہدے میں واضح طور پر ہم نے ان تمام شقوں کو شامل کیا ہے اور ان کو ایک متعین وقت کے ساتھ منسلک کیا ہے جس کے نتیجے میں عوام کو ریلیف ملے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب ہم نے حکومت سے یہ بات طے کر لی ہے کہ اب انہیں ریلیف دینا پڑے گا اور خاص طور پر آئی پی پیز کے حوالے سے ایک شور مچ گیا ہے اس کا کریڈٹ جماعت اسلامی کو جاتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بجلی کی قیمتوں کو ایک ماہ میں پیش ہونے والی ائی پی پیز کی رپورٹ کے ساتھ منسلک کردیا ہے جو معاہدے میں شامل ہے ۔

جماعت اسلامی کے امیر کا کہنا تھا اس کے نتیجے میں جتنا بھی فرق پڑے گا اس کا اثر براہ راست بلوں ہو گا، اس معاہدے میں بجلی کی قیمتوں کو کم کرنے کا ایک باقاعدہ طریقہ کار طے کیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف کے دباؤ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جتنی باتیں بھی کی جاتی ہیں کہ حکومت بجلی کی قیمتیں کم نہیں کر سکتے ، ٹیکسز کم نہیں کر سکتے ہم نے اس کمیٹی کو ایک ایک چیزواضح کردی ہے کہ کن اقدامات کے ذریعے آپ یہ چیزیں کرسکتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024