امریکا میں گرفتار پاکستانی شہری کے معاملے پر حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں، دفترخارجہ
امریکا میں پاکستانی شہری کی گرفتاری سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ آصف مرچنٹ سے متعلق میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں، پاکستانی شہری کی گرفتاری کے حوالے سے امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے امریکی سیاستدان اور سرکاری اہلکاروں کے قتل کی سازش میں گرفتار پاکستانی شہری آصف مرچنٹ کے معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی شہری کی گرفتاری کے حوالے سے امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترجمان دفتر خارجہ کا امریکی عہدیداروں نے بتایا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات جاری ہے، ہمیں مزید تفصیلات کا انتظار ہے، اس معاملے پر باضابطہ ردعمل دینے سے پہلے آصف مرچنٹ کے ماضی سے متعلق معلومات کی توثیق چاہتے ہیں۔
واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کے حکام نے کہا کہ وہ اس معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں اور ابھی اس پر کوئی تبصرہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی سیاستدان اور سرکاری افسران کے قتل کی ممکنہ سازش کے الزام میں امریکی عدالت نے پاکستانی شہری آصف مرچنٹ پر فرد جرم عائد کردی۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے کہا کہ کرائے کے قاتلوں کے ذریعے یہ خطرناک سازش مبینہ طور پر ایک پاکستانی شہری کی جانب سے تیار کی گئی تھی جس کا ایران سے قریبی تعلق تھا۔
’46 سالہ پاکستانی شہری آصف مرچنٹ کی جانب سے اگست کے آخری ہفتے یا ستمبر کے پہلے ہفتے قتل کی سازش کو عملی جامہ پہنایا جانا تھا‘۔
امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ مرچنٹ کے اہداف میں سے ایک ڈونلڈ ٹرمپ بھی تھے تاہم وائٹ ہاؤس نے آصف مرچنٹ کی ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے میں ملوث ہونے کی تردید کردی۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق مطلوبہ ہدف کے گھر سے کاغذات چوری کرنا، ریلیوں میں احتجاج پلان کرنا اور کسی سیاستدان یا سرکاری اہلکار کو قتل کرنا آصف مرچنٹ کے منصوبے کا حصہ تھا۔
دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ملزم کراچی کا رہائشی تھا جس کے تہران سے مبینہ تعلقات تھے، مرچنٹ نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ اس کی ایران میں بیوی اور بچے ہیں اور پاکستان میں ایک الگ خاندان ہے۔
آصف مرچنٹ نے حملہ آوروں کو قتل کی پیشگی ادائیگی کے طور پر 5 ہزار ڈالر دیے، جو اس نے بیرون ملک مقیم ایک شخص کی مدد سے حاصل کیے تھے، اس کے بعد مرچنٹ نے فلائٹ کا انتظام کیا اور 12 جولائی کو امریکا چھوڑنے کا منصوبہ بنایا،تاہم، ملک چھوڑنے سے پہلے ہی اسے گرفتار کر لیا گیا۔