پی ٹی آئی کی عمران خان کی گرفتاری کیخلاف سینیٹ میں ہنگامہ آرائی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے سینیٹ اجلاس میں بانی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کو ایک سال مکمل ہونے پر ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا، اس دوران حکومت اور اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا جس میں پی ٹی آئی ارکان نے عمران خان کی گرفتاری کو ایک سال مکمل ہونے پر احتجاج کیا۔
تاہم حکومتی ارکان نے بھی اپوزیشن ارکان کے احتجاج کا بھرپور جواب دیتے ہوئے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی جس پر ایوان میں ہنگامہ برپا ہوگیا۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست کو بھارت کے غیر قانونی اقدامات کی مذمت کی قرارداد پر بات کرتے ہوئے عمران خان کی ’غیر قانونی‘ نظر بندی پر شدید تنقید کی۔
ایوان میں ہنگامہ آرائی کے دوران چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کو ایجنڈے کے بیشتر آئٹمز کو اٹھائے بغیر ایوان کی کارروائی ملتوی کرنے پر مجبور کر دیا۔
پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے بازو پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں اور عمران خان کی تصویریں اٹھائے ہوئے تھے، جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین نے ’عمران خان کو رہا کرو‘، ’انصاف دو‘، ’مینڈیٹ چور‘ اور ’وزیراعظم عمران خان‘ کے نعرے لگائے۔
اس کے جواب میں حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز اپنی نشستوں سے اٹھ کر ’وزیراعظم نواز شریف‘ کے نعرے لگاتے رہے۔
شبلی فراز نے پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر علی ظفر کی طرف سے پیش کی گئی کشمیر کی قرارداد پر بات کرنے کی اجازت ملنے کے بعد عمران خان کی نظر بندی کا معاملہ اٹھایا، سینیٹ کے سابق چیئرمین فاروق ایچ نائیک نے قرارداد سے متعلقہ معاملات پر بات نہ کرنے پر اعتراض کیا، تاہم چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن لیڈر کو بولنے کی اجازت دی۔
حماس کے شہید سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرنے کے فوراً بعد شبلی فراز نے کہا عمران خان کے خلاف ’جعلی‘ مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔
بعد ازاں، انہوں نے حکومت کی معاشی پالیسیوں کو ناکارہ اور بدعنوان قرار دیتے ہوئے اسے سخت تنقید کا نشانہ بنایا، جب کہ نواز شریف پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم لوگوں کو ’ووٹ کو عزت دو‘ کا نعرہ دے کر روپوش ہو گئے تھے۔
مقبوضہ کشمیر اور اسمٰعیل ہنیہ کی قرارداد
ایوان نے متفقہ طور پر قرارداد منظور کی جس میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو رہا کرے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے تاکہ کشمیری منصفانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا تعین کر سکیں۔
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جب تک کشمیری عوام اپنا ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت حاصل نہیں کر لیتے ہم ناانصافی اور جبر کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔
ایوان نے متفقہ طور پر ایک اور قرارداد منظور کی، جسے پلوشہ خان نے پیش کیا، جس میں ایوان نے اسرائیل کی بلا اشتعال بمباری اور فلسطین میں حالیہ سینکڑوں شہریوں کی شہادت کی مذمت کی۔
قرارداد کے مطابق ’سینیٹ سفارش کرتی ہے کہ تمام ممالک، اسلامی تعاون تنظیم اور خاص طور پر مسلم ممالک اسرائیل کے دہشت گردی کے ایجنڈے کا مقابلہ کرنے اور اسے روکنے کے لیے متحد ہو جائیں‘۔
اسرائیل اور بھارتی جنگی جرائم کی مذمت کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمٰن نے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ فلسطین اور کشمیر میں نسل کشی بند کرے۔
انہوں نے کہا ’فلسطین سے بچوں اور خواتین کی دل دہلا دینے والی تصاویر دیکھنے میں آرہی ہیں، ہم نے اپنی زندگی میں ایسی نسل کشی نہیں دیکھی۔
اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ کسی یورپی ملک میں ہوا ہوتا تو دنیا مختلف ردعمل دیتی۔