• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

پاکستانی ہائی کمیشن کی بنگلہ دیش میں موجود طلبہ کو کمروں میں رہنے کی ہدایت

شائع August 4, 2024
فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

بنگلہ دیش میں پاکستانی ہائی کمیشن نے ملک میں جاری پرتشدد واقعات کے پیش نظر بنگلہ دیش کی زیر نگرانی پاکستانی طلبہ کو اپنے کمروں تک محدود رہنے اور موجودہ صورتحال سے خود کو الگ رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

دارالحکومت ڈھاکا میں پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان، بنگلہ دیش کی بدلتی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ پاکستانی شہریوں کی حفاظت ہمارا اولین فرض ہے اور اس کے لیے اپنے شہریوں خصوصاً زیر تعلیم طلبا و طالبات سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ہائی کمیشن کے حکام بنگلہ دیش کی اتھارٹیز سے بھی رابطہ رکھے ہوئے ہیں اور بدلتی صورتحال سے طلبا و طالبات کو بھی مسلسل آگاہ رکھا جارہا ہے۔

پاکستانی ہائی کمیشن نے کہا کہ جیسے ہی صورتحال خراب ہونا شروع ہوئی تو طلبا و طالبات کو فوری ہائی کمیشن پہنچنے کا کہا گیا اور جو نہیں پہنچ سکے ان کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ موجود ہے۔

بیان میں پاکستانی اسٹوڈنٹس سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے کمروں تک محدود رہیں اور موجودہ صورتحال سے اپنے آپ کو الگ رکھیں۔

اس سلسلے میں بتایا گیا کہ بنگلہ دیش میں زیر تعلیم 144 طلبہ میں سے ایک تہائی پہلے ہی پاکستان جا چکے ہیں جبکہ چند مزید طلبہ آج کل میں پاکستان روانہ ہو رہے ہیں۔

ہائی کمیشن نے کہا کہ بنگلہ دیش میں رہ جانے والے طلبہ میں سے کچھ طلبہ ہائی کمیشن پہنچ چکے ہیں، ہائی کمیشن طلبہ سے مستقل رابطے میں ہے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکن اقدامات جاری رکھے گا۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں طلبہ گروپ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک کا آغاز کردیا گیا ہے جس کے پہلے ہی روز پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 73 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ نے ملک بھر میں شام چھ بجے کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا ہے اور گزشتہ ماہ شروع ہونے والے احتجاج میں پہلی مرتبہ حکومت کی جانب سے اس طرح کا اقدام اٹھایا گیا ہے۔

اس صورتحال کی وجہ سے حکومت نے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس بند کردی ہے جبکہ ٹیلی کام کمپنیوں کو فور جی سروسز بند کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے نیشنل سیکیورٹی پینل کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج کرنے والے طلبہ نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں جو ملک کو غیرمستحکم کرنے کے لیے باہر نکلے ہیں۔

دوسری جانب سابق آرمی چیف جنرل اقبال کریم بھویاں نے اس تحریک کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں گزشتہ تین ہفتوں کے دوران بنگلہ دیش میں ہونے والی تمام سنگین ہلاکتوں، تشدد، گمشدگیوں اور بڑے پیمانے پر گرفتاریوں پر شدید تشویش ہے اور ہم اس پر پریشان اور غمزدہ ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024