مزید 24 سرکاری ملکیتی اداروں کو نجکاری کیلئے پیش کرنے کی منظوری
2024 سے 2029 تک کے عرصے کے دوران حکومت کے نجکاری سے متعلق نئے پروگرام پر غور کے لیے کابینہ کی پرائیویٹائزیشن کمیٹی (سی سی او پی) کا اجلاس ہوا اور سرکاری شعبے کے مزید 24 اداروں کی نجکاری کی منظوری دے دی گئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ریاست کی ملکیت میں موجود محکموں سے متعلق کابینہ کی کمیٹی کی جانب سے جائزہ لیے جانے کے بعد مزید سرکاری فرمز کی نجکاری کے حوالے سے غور کیا جائے گا۔
اس جائزے کے دوران ریاست کی ملکیت میں موجود فرمز کو اسٹریٹیجک یا ضروری کی کیٹگری میں رکھا جائے گا، وہ فرمز جنہیں اس طرح کی درجہ بندی میں نہیں رکھا جائے گا، انہیں نجکاری پروگرام میں ممکنہ طور پر شامل کیے جانے کے لیے سی سی او پی میں پیش کیا جائے گا۔
نجکاری کمیشن بورڈ کی سفارشات کی بنیاد پر مرحلہ وار نجکاری پروگرام (2024٫29) وزارت نجکاری کی جانب سے سی سی او پی میں پیش کیا گیا۔
سی سی او پی نے سفارش کی کہ کمرشل مواقعوں میں وفاق کا عمل دخل کم کرنے اور اسے صرف اسٹریٹیجک اور ضروری ریاستی اداروں تک محدود رکھنا ترجیح ہونی چاہیے، کمیٹی نے ضرور دیا کہ وہ ریاستی ادارے بھی جو منافع کما رہی ہیں، ان کی بھی نجکاری کے بارے میں غور کرنا چاہیے۔
کمیٹی نے 2020 سے 2022 تک کے مالی برسوں کے لیے فیڈرل فٹ پرنٹ اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز کانسولیڈیڈ رپورٹ میں درج 84 ایس او ایز کا جائزہ لیتے ہوئے ایس او ای ایکٹ اینڈ پالیسی کے تناطر میں نجکاری پالیسی گائیڈ لائنز پر غور کیا۔
سی سی او پی نے نجکاری کمیشن کے پاس موجود او جی ڈی سی ایل کے حصص کو خودمختار دولت فنڈ یا وزارت توانائی کو منتقل کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا، یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ فی الوقت موجودہ حیثیت کو برقرار رکھا جائے۔
اس نے مالی سال 2025 کے لیے نجکاری کمیشن کے بجٹ کی بھی منظوری دی جس کی رقم 8 ارب 17 کروڑ روپے تھی۔
اسحٰق ڈار نے نجکاری پروگرام کو شفافیت کے ساتھ نافذ کرنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اجلاس کا اختتام کیا۔