فیکٹ چیک: پشاور میں جماعت اسلامی کے سابق امیر سراج الحق پر پی ٹی آئی کے حامیوں نے حملہ نہیں کیا
متعدد سوشل میڈیا صارفین 26 جولائی 2024 کو ایک ویڈیو گردش کر رہے تھے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ویڈیو میں جماعت اسلامی کے سابق امیر سراج الحق پر پشاور میں پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے حملہ کیا جا رہا ہے۔ تاہم ایسا کچھ نہیں ہوا اور یہ ایک غیر متعلقہ واقعے کی پرانی ویڈیو ہے۔
ریٹنگ کا جواز
iVerify پاکستان ٹیم نے اس مواد کا جائزہ لیا ہے اور اس بات کا تعین کیا ہے کہ سراج الحق پر پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے حملے کا دعویٰ غلط ہے۔
اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے iVerify پاکستان کی ٹیم نے جماعت اسلامی (جے آئی) سے اس معاملے کی تصدیق کے لیے رابطہ کیا۔
26 جولائی 2024 کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر متعدد صارفین کی جانب سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس میں جماعت اسلامی کے سابق امیر سراج الحق پر پشاور میں پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے حملہ کیا جارہا ہے۔ تاہم جماعت اسلامی کے عہدیداران نے تصدیق کی کہ ایسا کچھ نہیں ہوا اور یہ ویڈیو ایک پرانے اور غیر متعلقہ واقعے کی ہے۔
جماعت اسلامی اس وقت بجلی کے زائد بلوں اور خود مختار پاور پروڈیوسرز کے ساتھ بجلی کے معاہدوں کے خلاف راولپنڈی میں دھرنا دے رہی ہے۔
یہ کیسے شروع ہوا
16 جولائی 2024 کو ایک اکاؤنٹ، جو کہ اس کی ماضی کی پوسٹوں کی بنیاد پر پی ٹی آئی مخالف دکھائی دیتا تھا، نے کیپشن کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کی ’جماعت اسلامی کے سابق امیر سراج الحق پر پشاور میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے حملہ کردیا۔ یہ بدقسمتی ہے کہ سراج الحق پر پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی نے حملہ کیا۔ ہم پی ٹی آئی کو سپورٹ کر رہے تھے لیکن پشاور میں سراج الحق کو تھپڑ مارا گیا اور ان کا گریبان پھاڑ دیا گیا: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم۔
سراج الحق اپنے ساتھیوں کے ساتھ اسلام آباد جارہے تھے کہ رکن صوبائی اسمبلی فضل الہٰی نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ان پر حملہ کردیا۔ امن قائم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم۔
ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ سراج الحق کو ایک کار کی طرف لے جایا جارہا ہے جبکہ لوگ اس کی حفاظت کر رہے تھے۔ پوسٹ نے مبینہ واقعے کے بارے میں کوئی اور تفصیلات پیش نہیں کیں جیسے کہ اس کی تاریخ۔
اس پوسٹ کو 2 لاکھ 23 ہزار سے زائد بار دیکھا گیا۔
اسی کیپشن کے ساتھ یہی ویڈیو مسلم لیگ (ن) کی سوشل میڈیا ٹیم ساہیوال کے اکاؤنٹ سے بھی شیئر کی گئی۔
ایک اور صارف نے بھی اسی طرح کے کیپشن کے ساتھ ویڈیو شیئر کی، جسے 38 ہزار سے زیادہ مرتبہ دیکھا گیا۔ تاہم صارف نے اعتراف کیا کہ ویڈیو پرانی ہے تاہم یہ مؤقف برقرار رکھا کہ سراج الحق کے ساتھ بدسلوکی کا مبینہ واقعہ حالیہ ہے۔
طریقہ کار
دعوے کی وائرل ہونے والی نوعیت اور جماعت اسلامی کے جاری دھرنے سے مطابقت کی وجہ سے اور ایک اکاؤنٹ شیئرنگ کے اعتراف کی بنیاد پر ویڈیو اور واقعے کی سچائی کے بارے میں شکوک و شبہات کے باعث عوامی دلچسپی کی وجہ سے حقائق کی جانچ شروع کی گئی۔
تصدیق کے لیے رابطہ کیا گیا تو جماعت اسلامی کے سیکریٹری اطلاعات قیصر شریف نے کہا کہ ’ویڈیو چار سال پرانی ہے۔ یہ خیبر پختونخوا میں ایک عوامی اجتماع سے متعلق ہے، جہاں اجتماع ختم ہونے کے بعد سراج الحق کو پارٹی کارکنوں نے گھیر لیا۔‘
جماعت اسلامی کے سوشل میڈیا کے سربراہ شمس الدین امجد نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’افراتفری اس وقت پیدا ہوئی جب پارٹی کارکنان احتجاج کے خاتمے کے بعد سراج الحق سے ملنے کی کوشش کر رہے تھے۔‘
انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ موجودہ امیر نے ویڈیو یا مبینہ واقعے کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
فیکٹ چیک کی حیثیت: جھوٹ
پشاور میں جماعت اسلامی کے سابق امیر سراج الحق پر حملہ کرنے والی پی ٹی آئی کے حامیوں کی ویڈیو یا اس واقعے کے بارے میں موجودہ امیر حافظ نعیم الرحمٰن کے تبصروں کے حوالے سے دعویٰ غلط ہے۔
پارٹی عہدیداروں نے تصدیق کی کہ ویڈیو پرانی ہے اور اس میں سیاستدان پر حملہ ہوتے نہیں دکھایا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ حافظ نعیم الرحمٰن سے منسوب ریمارکس بھی جعلی ہیں۔