• KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm
  • KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm

آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکیج کیلئے 27 ارب ڈالر قرضوں کی ری پروفائلنگ ضروری

شائع July 29, 2024
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج حاصل کرنے اور توانائی کے شعبے میں زرمبادلہ کے اخراج اور صارفین کے ٹیرف کو کم کرنے کے لیے دوست ممالک (چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات) کے ساتھ 27 ارب ڈالر سے زائد کے قرضوں اور واجبات کی ری پروفائلنگ کا خواہاں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اسلام آباد نے پہلے ہی تینوں دوست ممالک سے کہہ چکا ہے کہ 12 ارب ڈالر سے زائد کے قرض میں 3 سے 5 سال تک توسیع کر دیں تاکہ اگلے ماہ تک بیل آؤٹ کے لیے آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری حاصل کی جا سکے۔

اسلام آباد کی جانب سے بیجنگ سے درآمدی کوئلے پر مبنی منصوبوں کو مقامی کوئلے پر منتقل کرنے اور توانائی کے شعبے میں 15 ارب ڈالر سے زیادہ کے قرض کی ری پروفائلنگ کی درخواست اس کے علاوہ ہے۔

پاکستان کا ان تینوں ممالک کے ساتھ تجارتی قرضوں اور ڈپازٹ کی شکل میں ایک مخصوص مالیاتی انتظام ہے، جس میں ہر سال توسیع کی جاتی ہے اور یہ بیرونی مالیاتی ضروریات کے لحاظ سے آئی ایم ایف پروگرام کا بڑا حصہ بنتا ہے۔

پاکستان نے اب درخواست کی ہے کہ ان قرضوں کی ادائیگی کی مدت کو کم از کم تین سال تک بڑھایا جائے، جس میں چین کے 5 ارب ڈالر، سعودی عرب کے 4 ارب ڈالر اور متحدہ عرب امارات کے 3 ارب ڈالر شامل ہیں۔

چین سے واپسی کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ چین نے پاکستان کی زرمبادلہ کی مشکلات کو تسلیم اور آئی ایم ایف بورڈ میں پاکستان کے کیس کی حمایت میں اپنا کردار ادا کرنے کے علاوہ نئے کاروباری منصوبوں اور توانائی کے شعبے کی ادائیگیوں کی ری پروفائلنگ میں مدد کرنا چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قرض اور ایکویٹی ری شیڈولنگ کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور اب متعلقہ مالیاتی اداروں اور چینی منصوبوں کے اسپانسرز کے ساتھ ورکنگ گروپس میں جائیں گے جن کے لیے پاکستان مقامی چینی کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کر رہا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ابھی اور آئی ایم ایف بورڈ اجلاس کے درمیان (بیل آؤٹ پیکیج کے لیے) ہمیں دوست ممالک سے دو طرفہ بیرونی فنانسنگ کی تصدیق کو یقینی بنانا ہوگا، تاہم انہوں نے وضاحت کی کہ چینی توانائی کے شعبے کے قرضوں کی ری پروفائلنگ کا آئی ایم ایف پروگرام سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ دیگر پیشگی شرائط مکمل ہو چکی ہیں اور اسٹرکچرل بینچ مارک پر عمل درآمد جاری ہے۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وہ چینی، سعودی اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خزانہ سے قرضوں کی ادائیگی کے لیے تین سال کی توسیع کے لیے رابطے میں ہیں اور انہوں نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ بیرونی فنانسنگ گیپ کے معاملے میں پاکستان کو اچھی پوزیشن پر لائیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اگلے تین سالوں کے لیے بیرونی فنانسنگ کے حوالے سے بہت اچھی جگہ پر ہیں، جس میں ایک سال، 2 سال اور تین سال کے شامل ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ چین کے وزرا نے عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ بات چیت کو سراہا، اور آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری میں چین پاکستان کی حمایت کرے گا، جب کہ ہم اگر میکرو اکنامک استحکام نہیں لائیں گے تو مسائل ختم نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں سیلری کلاس سے ہی یہاں آیا ہوں، کوشش رہی ہے کہ نچلے طبقے پر ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالا جائے، ٹیکس کے واجبات ادا کرنے سے معیشت مضبوط ہوگی، گزارش ہے کہ آپ میرے ساتھ ملکر ملکی معیشت کی بہتری کے لیے آواز اٹھائیں، ایف بی آر میں اصلاحات سے متعلق وزیراعظم ہر ہفتے اجلاس کررہے ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹائلزیشن کی وجہ سے ہمیں گزشتہ دو ماہ میں دو تین چیزیں سمجھ میں آئی ہیں، میں اپنی بات کرتا ہوں کہ میں جو سفر کرتا ہوں، کریڈڈ کارڈ استعمال کرتا ہوں یا پھر کسی بھی قسم کی گاڑی یا گھر رکھتا ہوں تو وہ اس کا سارا ڈیٹا موجود ہے، اور اس کے علاوہ کہ میں ٹیکس کتنا ادا کرتا ہوں، اسی بنیاد پر ہم نے 49 لاکھ فائلرز کا ڈیٹا اٹھایا جس میں ان کا سارا لائف اسٹائل موجود ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس حوالے سے ڈیٹا ہی سب سے بڑا ثبوت ہوگا، تاہم اس میں کچھ مسائل بھی آرہے ہیں کہ میرا ڈیٹا استعمال کرکے افسران کہیں کہ آپ ہمارے ساتھ ڈیل کرلیں، یعنی اس میں کرپشن بھی ہے اور کسی کو ہراساں کرنا بھی شامل ہے لیکن وہ اب نہیں ہوسکے گا کیوں کہ نان فائلرز کو سینٹرلائز طریقے سے نوٹس جائیں گے، نان فائلرز کو ٹیکس افسران براہ راست نوٹس نہیں بھیج سکیں گے جس سے ایف بی آر سے ہراسگی ختم ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ زراعت کو ٹیکس رجیم میں لانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں، وزرائے اعلیٰ زرعی ٹیکس کے حوالے سے قانون سازی کریں گے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہمیں ٹیکس کے مراحل کو آسان کرنا ہوگا، میں بیرون ممالک میں رہا ہوں جہاں ہر سال میرے پاس ایک سادہ فارم آتا تھا جس میں مجھے بتایا جاتا تھا کہ آپ کا اتنا ٹیکس کٹ چکا ہے، بس مجھے یہ بتانا ہوتا تھا کہ میں نے کوئی گاڑی یا گھر خریدا کا فروخت کیا لیکن یہاں میں دیکھ رہا ہوں کہ ہر سال ایک تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس کی ادائیگی کے لیے وکیل کی ضرورت پڑتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک سوال بار بار کیا جارہا ہے کہ غریب طبقہ پر متعدد ٹیکسز لگادیے ہیں لیکن حکومت کیا کررہی ہے تو میں بتانا چاہتا ہوں کہ وفاقی حکومت اپنے اخراجات سنجیدگی سے کم کرنے پر غور کررہی ہے اور رائٹ سائزنگ کے لیے 5 وزارتوں کا جائزہ لے رہےہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کمیٹی کی سربراہی میں کررہا ہوں جس میں ہم نے 5 وزارتوں کشمیر، گلگت بلتستان سیفران، انڈسٹریز پراڈکشن، آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام، ہیلتھ کو اٹھایا پر اس پر غور کررہے ہیں کس کو ختم یا انضمام کرسکتے ہیں، اس حوالے سے حتمی اعلان خود وزیراعظم شہباز شریف کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہمیں امریکا اور چین دونوں بلاکس کے ساتھ آگے چلنا ہے، چین ہمارا اسٹریٹیجک پارٹنر ہے جس کو ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، جب کہ امریکا ہمارا بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور جی ایس پی پلس کے تناظر میں یورپ ہمارے لیے کھڑا رہا ہے اور ہم اس شراکت کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2024
کارٹون : 24 دسمبر 2024