• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پی ٹی آئی نے اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے متعلق اسپیکر پنجاب کے دعوے کو مسترد کردیا

شائع July 28, 2024
فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک محمد احمد خان کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ اپوزیشن لیڈر کا عہدہ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے کی روشنی میں خالی ہو گیا ہے اور انہیں موجودہ اپوزیشن لیڈر کو باضابطہ طور پر ڈی نوٹائی کرنے کا چیلنج دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں اسپیکر ملک احمد خان نے اعلان کیا تھا کہ ملک احمد خان بچھر کو سنی اتحاد کونسل کی حمایت سے اپوزیشن لیڈر مقرر کیا گیا تاہم، اسپیکر نے ابھی تک کوئی سرکاری ڈی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا ہے۔

اسپیکر نے 22 مارچ کو ملک احمد خان بھچر کو بطور اپوزیشن لیڈر مطلع کیا، نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے قواعد وضوابط کے قاعدہ 23 اے کی دفعات 1997 کے مطابق، میں اسپیکر صوبائی اسمبلی پنجاب ملک محمد احمد خان، احمد خان بچھر کو فوری طور پر پنجاب کی صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف قرار دیتا ہوں۔

پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ڈپٹی چیف وہپ شیخ امتیاز نے استدلال کیا کہ اسپیکر نے ملک احمد بچھر کی تقرری سادہ کاغذ پر 107 اپوزیشن ارکان کے دستخط شدہ سفارشات کی بنیاد پر کی، درخواست یا نوٹیفکیشن میں کسی پارٹی سے وابستگی کا کوئی ذکر نہیں تھا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ رول 23 اے اسپیکر کو پابند کرتا ہے کہ وہ اپوزیشن اراکین کو اپوزیشن لیڈر کا نام جمع کرانے کی تاریخ، وقت اور جگہ سے آگاہ کرے، قاعدہ یہ بتاتا ہے کہ قائد حزب اختلاف کا اعلان کرنے سے پہلے اسپیکر کو دستخطوں کی اکثریت کی تصدیق کرنی ہوگی۔

رول 23 اے کی شق 3 کہتی ہے کہ اسپیکر، اراکین کے دستخطوں کی تصدیق کے بعد، قائد حزب اختلاف کا نام پیش کرنے کے لیے مقرر کردہ تاریخ، وقت اور جگہ پر اکثریت کا تعین کرے گا اور اس رکن کا اعلان کرے گا جسے اکثریت اپوزیشن کے ارکان بطور قائد حزب اختلاف چنتے ہیں۔

رابطہ کرنے پر احمد خان بچھر نے کہا کہ میں انتظار کر رہا ہوں کہ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر مجھے کب اپوزیشن لیڈر کے طور پر مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے اصرار کیا کہ اسپیکر ملک احمد خان ’کھوکھلے دعوے‘ کر رہے ہیں اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اسپیکر ان کو ڈی نوٹیفائی نہیں کریں گے۔

ملک بچھر نے کہا کہ اگر پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کے پاس مجھے ڈی نوٹیفائی کرنے کا اختیار ہوتا تو سپریم کورٹ کے فیصلے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے مخصوص نشستوں کے نتیجے میں ہونے والے نوٹیفکیشن کے بعد قومی اسمبلی کے اسپیکر پہلے ہی ایسا کر چکے ہوتے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اگر ڈی نوٹیفائی بھی ہو جائے تو اپوزیشن اراکین دوبارہ سفارش پر دستخط کر دیں گے، جس سے اسپیکر کو دوبارہ انہیں تقرر کرنا پڑے گا۔

انہوں نے اسپیکر پر الزام لگایا کہ وہ ان کے خلاف اپنا غصہ نکال رہے ہیں اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور شریف خاندان کے سامنے جھکنے سے انکار کرنے کی وجہ سے انہیں نشانہ بنا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’پی ٹی آئی بانی عمران خان اور دیگر قید کارکنوں کی رہائی کے لیے پنجاب اسمبلی کے اندر اور باہر احتجاج جاری رکھے گی‘۔

رابطہ کرنے پر پی ٹی آئی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات شوکت بسرا نے کہا کہ اسپیکر ملک احمد خان نے خود کو شریف خاندان کے پیادے کی سطح پر گرا دیا ہے۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اسپیکر نے دراصل اپوزیشن لیڈر کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد سے بہت پہلے 28 جون کو ہٹا دیا تھا جب انہوں نے اپوزیشن لیڈر کے دفتر کو تالا لگا کر عملہ، سرکاری گاڑی اور دیگر مراعات واپس لے لی تھیں۔

شوکت بسرا نے اسپیکر پر ملک کی مالی مشکلات کے درمیان 18 کروڑ روپے کی لگژری گاڑیاں خریدنے کا بھی الزام لگایا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اسپیکر ملک احمد خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر غور کر رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024