حکومت مالاکنڈ سے فوج بلانے کی جلدی نہ کرے، پشاور ہائی کورٹ
پشاور: پشاور ہائی کورٹ نے صوبہ خیبر پختونخواہ حکومت سے کہا ہے کہ وہ مالاکنڈ سے فوج واپس بلانے میں جلدی نہ کرے۔
دوسری جانب سینیٹ میں قائمہ کمیٹی کے ایک اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ طالبان سوات اور صوبے کے دیگر ضلعوں میں واپس آچکے ہیں۔
پشاورہا ئی کورٹ کے چیف جسٹس ،جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس نثا رحسین خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے ۔جسٹس دوست محمد خا ن نے کہا کہ 98فیصدشہریوں کوغیر قا نونی حراستی سیل میں رکھا گیا ہے۔
دوست محمد خان نے کہا کہ اگر مالاکنڈ سے فوج واپس بلائی گئی تو صوبے کے مسائل میں اضافہ ہوگا اور اس ضمن میں تمام مجاز اداروں سے مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے۔
پشاور ہائی کورٹ نے یہ بات لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران کہی۔ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس نثارحسین خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کہا کہ 98 فیصد شہریوں کو غیر قانونی حراستی سیل میں رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایسے قید ی جو حراستی مراکز میں ہے او ان کی چا رج شیٹ نہیں ہوئی ان کے با رے میں بھی سو چنا ہو گا۔ چیف جسٹس دوست محمد خا ن نے اس حو الے سے وزارت دفا ع کو ایک بورڈ بنا نے کی ہدایت جا ری کی اور بورڈ کو 24اکتوبر تک رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔
دوسری جانب سینٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر حاجی عدیل کی صدارت میں ہوا۔اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ طالبان سوات سمیت خیبر پختون خواہ کے کئی اضلاع میں واپس آچکے ہیں۔
میجر جنرل ثناءاللہ نیازی لیفٹیننٹ کرنل توصیف اور لانس نائک عرفان پر حملے میں طالبان کا فضل اللہ گروپ ملوث ہے۔
سینٹر حاجی عدیل نےکہا کہ طالبان کا دوبارہ ممکنہ حملہ پسپا کرنے کے لیے سوات میں فوج کی موجودگی ضروری ہے ۔
اسپیکر ایاز صادق کی صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رکن شیخ آفتاب نے اپر دیر میں فوجی افسران پر حملے کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی جو ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ۔
واضح رہے کہ ہفتہ 14 ستمبر خیبر پختونخواہ حکومت نے شانگلہ، بونیر اور سوات و مالاکنڈ سے فوج کو مرحلہ وار واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ 2007ء میں سوات کو پاک فوج کے حوالے کر دیا گیا جس کے بعد ایک آپریشن کا آغاز کیا گیا جس کیلئے سوات، بونیر، شانگلہ، اپر دیر، لوئر دیر اور مالاکنڈ کے لاکھوں افراد کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا تھا۔
امن وامان کے قیام کیلئے پاک فوج تا حال سوات اور مالاکنڈ ڈویژن میں موجود ہے