ہتک عزت وہاں ہوتی ہے جہاں عزت ہو، گورنر خیبر پختونخوا کا وزیراعلیٰ کے نوٹس پر طنز
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبائی وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہتک عزت وہاں ہوتی ہے جہاں عزت ہو، لگتا نہیں کہ علی امین گنڈاپور کی کوئی عزت ہے لیکن اگر انہوں نے نوٹس بھجوایا ہے تو پھر ان کی عزت ہوگی۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے پشاور میں گوردوارہ بھائی جوگا سنگھ کا دورہ کیا۔
اپنے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت سے اقلیتوں کی سیکیورٹی کی درخواست کرتا ہوں، سیکیورٹی کے حوالے سے کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) بلائی جائے، صوبائی اسمبلی میں ان کیمرا سیشن ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امن و امان کی صورتحال کچھ اچھی نہیں، امن و امان کے حوالے سے صوبائی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہونا چاہیے۔
ایک سوال پر ان کا وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور پر طنز کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہتک عزت وہاں ہوتی ہے جہاں عزت ہو، لگتا نہیں کہ علی امین گنڈاپور کی کوئی عزت ہے لیکن اگر انہوں نے نوٹس بھجوایا ہے تو پھر ان کی عزت ہوگی۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سنا ہے کہ صوبائی حکومت بہت کمائی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو جس طرح سوال کرے گا اسے ویسا ہی جواب ملے گا، وزیر اعلیٰ کے بیانات پر خاموشی اختیار نہیں کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے پاس دکھانے کے لیے کچھ ہے ہی نہیں، اٹھارہویں ترمیم کے بعد امن و امان صوبے کا کام ہے، وزیر اعلیٰ نے امن و امان کے قیام کے لیے اب تک کیا اقدامات اٹھائے۔
گورنر خیبر پختونخوا نے پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے کہا کہ حکومت نے پیپلز پارٹی کو اس پر اعتماد میں نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعت پر کوئی پابندی نہیں لگا سکتا، یہ ہم سب کا صوبہ ہے اور سب نے مل کر اس کی ترقی کے لیے کام کرنا ہے،
ان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر نے ہمیشہ پشاور کا امن خراب کرنے کی کوشش کی ہے، امن و امان کے لیے مل کر کام کریں گے۔
قبل ازیں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے گورنر فیصل کریم کنڈی کو ایک ارب روپے ہرجانے کا ہتک عزت کا نوٹس بھیجا تھا۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے وکیل کے ذریعے گورنر کو بھجوائے گئے ہتک عزت کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ گورنر نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعلیٰ نے اپیکس کمیٹی میں آپریشن عزم استحکام کے مسودے پر دستخط کیے۔
ہتک عزت کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ گورنر اپنا بیان واپس لے کر سرعام معافی مانگیں۔ بصورت دیگر 100 کروڑ روپے جرمانہ ادا کرنے کے لیے تیار رہیں۔