دنیا بھر میں کمپیوٹر سسٹم کیوں متاثر ہوئے اور مسئلہ کیا تھا؟
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 19 جولائی کو بینکوں، ہوائی اڈوں، ہسپتالوں، ریڈیو اور ٹی وی اسٹیشنز، سرکاری دفاتر، ٹیکنالوجی فرمز اور ہوٹلوں سمیت دیگر اداروں کے کمپیوٹر سسٹمز متاثر ہوئے، جس سے کئی گھنٹوں تک کام ٹھپ ہوکر رہ گیا۔
بی بی سی کے مطابق کمپیوٹر سسٹمز میں خرابی کی وجہ سے دنیا بھر میں کم سے کم 3300 پروازیں منسوخ ہوئیں اور مسلسل پروازوں کے منسوخ ہونے کے امکانات بڑھ گئے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کمپیوٹر سسٹمز میں خرابی کی وجہ سے برطانوی ٹی وی چینل اسکائے نیوز اپنی براہ راست نشریات دکھانے سے بھی محروم رہا۔
اسکائے نیوز کے دفتر کے تقریبا تمام کمپیوٹرز متاثر ہوئے، جس وجہ سے وہاں صحافی نہ صرف اپنا کام کر سکے بلکہ ٹی وی چینل کی نشریات میں بھی خلل پڑا۔
اسی طرح امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت متعدد ممالک میں ایمرجنسی سروسز اور ہسپتالوں کی سروسز بھی متاثر ہوئیں جب کہ کاروباری اداروں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان میں قدرے کم مشکلات ہوئیں، تاہم اس باوجود ملک بھر میں بینکوں، ایئرپورٹس، ہسپتالوں اور دیگر اداروں میں آن لائن خدمات فراہم کرنے میں مشکلات رہیں۔
مسئلہ کیا تھا اور کیوں پیش آیا؟
لیکن یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر یہ مسئلہ کیوں درپیش آیا؟ اور کیا یہ کوئی سائبر سیکیورٹی حملہ تھا؟
رائٹرز کے مطابق کمپیوٹرز کے کام نہ کرنے کا معاملہ سائبر سیکیورٹی کی خدمات فراہم کرنے والے ادارے کراؤڈ اسٹرائیک کی جانب سے مائیکروسافٹ سسٹم پر بھیجی گئی سیکیورٹی اپڈیٹ کے بعد پیش آیا۔
کراؤڈ اسٹرائیک کمپیوٹرز کو سائبر حملوں سمیت دیگر مسائل سے بچانے کے لیے وقتا بوقتا سیکیورٹی اپڈیٹس بھیجتی رہتی ہے، یہ اپڈیٹس ایسے ہی آتی ہیں، جیسے کسی موبائل میں سافٹ ویئر اپڈیٹس موصول ہوتی ہیں۔
کراؤڈ اسٹرائیک کی جانب سے مائیکرو سافٹ میں اپڈیٹس بھیجے جانے کے بعد دنیا بھر میں ونڈوز 10 میں استعمال ہونے والے کمپیوٹرز زیادہ تر خرابی کا نشانہ بنے، تاہم دیگر ونڈوز پر چلنے والے کمپیوٹرز بھی خرابی کا نشانہ بنے۔
دنیا بھر میں صرف مائیکرو سافٹ پر چلنے والے کمپیوٹرز ہی خرابی کا نشانہ بنے لیکن ہر جگہ اسی سافٹ ویئر پر ہی زیادہ تر کمپیوٹر چلتے ہیں، اس لیے دنیا بھر میں مسئلہ ہوا۔
کراؤڈ اسٹرائیک کمپنی نے واضح کیا کہ مذکورہ خرابی کوئی سائبر سیکیورٹی حملہ نہیں تھا اور خرابی سے کسی کا کوئی ڈیٹا لیک یا ہیک نہیں ہوا اور مسئلے کو دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ابتدائی طور پر یہ بھی سمجھا جا رہا تھا کہ شاید مائیکرو سافٹ سروسز میں خرابی ہے لیکن بعد ازاں کمپنیوں نے وضاحت کی کہ خرابی کراؤڈ اسٹرائیک کی جانب سے سافٹ ویئر اپڈیٹس بھیجنے کے بعد ہوئی اور اس میں مائیکرو سافٹ کا کوئی قصور نہیں۔
خرابی کس طرح کی تھی؟
کراؤڈ اسٹرائیک کی جانب سے اپڈیٹس بھیجے جانے کے بعد دنیا بھر کے کمپیوٹرز کی اسکرین بلیو ہوگئی اور اسکرین پر متعدد لائنیں نظر آنے لگیں۔
کمپیوٹرز کی اسکرین بلیو ہونے کے بعد ان پر کام کرنا ممکن نہ رہا، اس قدر کمپیوٹر سسٹمز خراب ہوگئے، جس طرح ونڈوز کے اڑ جانے سے سسٹمز خراب ہوجاتے ہیں۔
اب کیا ہوگا؟
ممکنہ طور پر کراؤڈ اسٹرائیک کمپنی سافٹ ویئر اپڈیٹ کے ذریعے مسئلے کو حل کرے گی، تاہم زیادہ ٹیکنالوجی ماہرین کا خیال ہے کہ مسئلے کو مینوئل حل کرنا پڑے گا۔
ماہرین کے مطابق شاید کراؤڈ اسٹرائیک کی اپڈیٹس سے مسئلہ حل نہ ہو اور شاید ہر ادارے کو مینوئل کمپیوٹرز سسٹمز میں دوبارہ ونڈوز انسٹال کرنی پڑے، تاہم بعض ماہرین کا خیال ہے کہ خرابی کو سافٹ ویئر اپڈیٹس سے حل کیا جا سکتا ہے۔
کراؤڈ اسٹرائیک اور مائیکرو سافٹ نے بھی مشترکہ طور پر کہا ہے کہ وہ خرابی کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔