• KHI: Maghrib 6:44pm Isha 8:01pm
  • LHR: Maghrib 6:19pm Isha 7:41pm
  • ISB: Maghrib 6:25pm Isha 7:50pm
  • KHI: Maghrib 6:44pm Isha 8:01pm
  • LHR: Maghrib 6:19pm Isha 7:41pm
  • ISB: Maghrib 6:25pm Isha 7:50pm

’بلوچستان حکومت لاپتا افراد کے معاملے پر مذاکرات کیلئے تیار ہے‘

شائع July 14, 2024
فائل فوٹو:
فائل فوٹو:

صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت لاپتا افراد یا کسی اور معاملے پر بات چیت شروع کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن امن و امان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی وزیر نے امن و امان سے متعلق اجلاس کی صدارت کے بعد بتایا کہ امن و امان برقرار رکھنے اور ریاست کی رٹ بحال کرنے کے لیے تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

بلوچستان کے انسپکٹر جنرل پولیس عبدالخالق شیخ اور کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقت نے اجلاس کو صوبائی دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی۔

سینئر حکام نے شکایت کی کہ لاپتا افراد کے معاملے پر دھرنا دینے والے مظاہرین قانون کو ہاتھ میں لیتے ہیں، سرکاری املاک اور پولیس کی گاڑیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

اجلاس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ لاپتا شخص ظہیر زیب کسی سیکیورٹی ادارے کی تحویل میں نہیں اور نہ ہی وہ پولیس کو مطلوب تھا۔

ایک اہلکار نے کہا کہ حکومت مذاکرات پر یقین رکھتی ہے اور مظاہرین کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے۔

ایک اور اہلکار نے بتایا کہ مظاہرین کو نقاب پوش شرپسندوں سے ہوشیار رہنا چاہیے جو تباہی پھیلانے کا موقع ڈھونڈ رہے ہیں۔

صوبائی وزرا اور حکام نے ہفتہ کو کوئٹہ میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوجیوں کی قربانیوں کو سراہا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا لیکن ساتھ ہی ساتھ دھرنوں میں نقاب پوش افراد کی موجودگی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین کو امن و امان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے پولیس اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔

صوبائی وزیر میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ حکومت مظاہرین کے جائز مطالبات ماننے کے لیے تیار ہے، لیکن کسی فرد یا گروہ کو قانون کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔

انہوں نے یاد دلایا کہ حکومت نے مظاہرین سے کم از کم تین بار مذاکرات کیے ہیں۔

ایک اور صوبائی وزیر بخت کاکڑ نے کہا کہ حراست میں لی گئی5 خواتین مظاہرین کو وزیراعلیٰ کے حکم پر اسی دن رہا کر دیا گیا۔

بخت کاکڑ نے جمعے کو ٹیم سے ملنے سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے انکار کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ یہ افسوسناک ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے حکومتی وفد کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

آئی جی عبدالخالق شیخ نے کہا کہ پولیس مظاہرین کے ساتھ تعاون کرے گی اگر وہ پرامن احتجاج کریں۔

ساتھ ہی تنبیہ دی کہ اگر مظاہرین نے امن و امان کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔

کارٹون

کارٹون : 7 ستمبر 2024
کارٹون : 6 ستمبر 2024