توہین الیکشن کمیشن کیس میں فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری جاری
توہین الیکشن کمیشن اور توہین چیف الیکشن کمشنر کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے، کیس کی سماعت 7 اگست تک ملتوی کردی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت ہوئی، ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے کیس کی سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل شعیب شاہین کے معاون وکیل کمیشن میں پیش ہوئے اور انہوں نے بتایا کہ شعیب شاہین اسلام آباد ہائیکورٹ میں مصروف ہیں، ممبر خیبرپختونخوا نے استفسار کیا کیا یہ کیس اہم نہیں، کیا آپ کے پاس وکالت کا لائسنس ہے، معاون وکیل نے کہا کہ جی میرے پاس وکالت نامہ موجود ہے۔
ڈپٹی ڈائیریکٹر لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہائی کورٹ میں عمران خان کے لئے اس کیس میں کوئی حکم امتناع نہیں، جنوری میں آخری بار ہائی کورٹ میں اس کیس کی سماعت ہوئی تھی، ہائی کورٹ نے حتمی آرڈر پاس کرنے سے روکا تھا لیکن کارروائی کی جا سکتی ہے۔
شعیب شاہین کے معاون وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن جوابدہ کی ورچوئل حاضری کو یقینی بنا سکتا ہے، ممبر نے پوچھا کیا ورچوئل حاضری ہو سکتی ہے، جوابدہ کیا ویڈیو لنک سے حاضری لگوا سکتے ہیں، سول کیسز میں تو حاضری ضروری نہیں، کرمنل کیس میں حاضری لازمی ہے۔
عمران خان کے معاون وکیل نے کہا کہ قانون شہادت میں آپ ٹیکنالوجی کو استعمال کر سکتے ہیں، کورٹ ورچوئل حاضری کی اجازت دے سکتی ہے۔
الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ نے پوچھا، فواد چوہدری یا ان کے وکیل کہاں ہیں، جس پر فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری کے معاون وکیل کمیشن میں پیش ہوئے اور بتایا کہ فیصل چوہدری بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں موجود ہیں۔
ممبر کمیشن نے استفسار کیا ہم فواد چوہدری کا وارنٹ نکالیں، فواد چوہدری تو جیل میں نہیں، ان کا وارنٹ نکالتے ہیں، وکیل کی حاضری سے استثنیٰ تو چل جائے گی لیکن فواد چوہدری کہاں ہیں، ہم فواد چوہدری کے معاملے پر فیصلہ کرتے ہیں۔
معاون وکیل نے کہا کہ ہائی کورٹ میں فواد چوہدری کا کیس چل رہا ہے، ممبرکمیشن نے کہا کہ ہائی کورٹ میں تو فواد چوہدری کی حاضری ضروری نہیں، کمیشن آزاد ہے، کسی کے ماتحت نہیں۔
بعد ازاں، الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے اور سماعت 7 اگست تک ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ 20 جون کو عمران خان اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن اور توہین چیف الیکشن کمشنر کیسز سماعت کے لیے مقرر ہوئے تھے۔
3 جنوری کو توہین الیکشن کمیشن کیس میں عمران خان اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری پر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔
اگست 2022 میں الیکشن کمیش نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔
نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔