• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

عمران خان کی 9 مئی کے 3 مقدمات میں عبوری ضمانتوں کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

شائع July 6, 2024
سابق وزیراعظم — فائل فوٹو: اے پی
سابق وزیراعظم — فائل فوٹو: اے پی

لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے 3 مقدمات میں عبوری ضمانتوں کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

عمران خان کے بیرسٹر سلمان صفدر انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے۔

سرکار نے عمران خان کی جناح ہاؤس اور دیگر دونوں مقدمات میں گرفتاری مانگ لی، سرکاری وکیل نے مؤقف اپنایا کہ عمران خان سے تفتیش کے لیے ان کی گرفتاری درکار ہے۔

بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی عدم موجودگی کے باوجود ضمانتیں کنفرم ہو سکتی ہیں، عمران خان کا شکریہ ادا کرنا چاہیے ان کی وجہ سے کافی کیس لا سامنے آئے ہیں۔

جج انسداد عدالت خالد ارشد نے سلمان صفدر سے مکالمہ کیا کہ پھر تو آپ کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہیے۔

جج نے عدالتی عملے کو ہدایت دی کہ ویڈیو لنک پر پیشی کے لیے اڈیالہ جیل میں رابطہ کریں، عدالتی عملے نے بتایا کہ جیل انتظامیہ سے رابطہ نہیں ہو رہا۔

جج انسداد دہشتگردی عدالت نے ریمارکس دیے کہ سرکاری وکیل بیان دے دیں کہ درخواست گزار جیل میں موجود ہیں ہم آگے کیس سن لیتے ہیں۔

عدالت کی ہدایت پر بیرسٹر سلمان صفدر نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کا فون نمبر عدالتی عملے کو نوٹ کروا دیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ عدالتی عملہ جیل انتظامیہ سے رابطہ کر کے بتائے کہ درخواست گزار جیل میں موجود ہیں۔

سرکاری وکیل نے بیان دیا کہ اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے میسج کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ان کی جیل میں موجود ہیں۔

جج اے ٹی سی کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے احکامات میں بھی ہیں کہ عمران خان کی ویڈیو لنک پر ضمانتوں میں حاضری لگائی جائے۔

جج اے ٹی سی نے ریمارکس دیے کہ میں نے اپنی تسلی کے لیے ویڈیو لنک پر عمران خان کو دیکھنا ہے، جس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے مؤقف اپنایا کہ اعلیٰ عدالت کا حکم ہے ہونا تو ایسا ہی چاہیے۔

جج نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی کہ جیل سپرنٹنڈنٹ کا میسج کا پرنٹ نکال کر مجھے دیں میں اسے فائل کا حصہ بناوں گا، عدالت نے اڈایالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے مسیج کا پرنٹ ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔

وکیل بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، میں نے اپنی لائف میں اتنے ایک ملزم پر مقدمات بنتے نہیں دیکھے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے مؤقف اپنایا کہ اگر اداروں کے خلاف موقع پر نعرے لگ رہے تھے نعرے لگانے والوں کو نہیں پکڑا گیا، جب یہ واقعہ ہوا تو عمران خان تو حراست میں تھے کیس کیسے بن گیا؟

جج نے بیرسٹر سلمان صفدر سے مکالمہ کیا کہ آپ کا پوائنٹ بڑا متعلقہ ہے، بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ میرے کلائنٹ نے کل کہا کہ میں بھوک ہڑتال پر جارہا ہوں، کلائنٹ بھوک ہڑتال پر اس لیے نہیں جارہا ہے، مجھے جیل سے ابھی باہر نکالو کیسز مت بناؤ، کلائنٹ ہڑتال پر اس لیے جارہا ہے کہ عدالتیں انصاف فراہم کریں۔

وکیل سلمان صفدر نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ملک میں عدالتیں قانون کے مطابق فیصلے کریں، جس پر فاضل جج کا کہنا تھا کہ اس کیس میں کہا گیا ہے کہ ایک سازش کی گئی ہے، یہ ایک سادہ سی ایف آئی آر ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایک سازش کی گئی۔

جج نے بیرسٹر سلمان صفدر سے مکالمہ کیا کہ آپ تکنیکی چیزوں میں پڑے ہوئے ہیں، میں صرف اسی کیس کو دیکھوں گا، وکیل بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اب سرکاری وکیل بتا دیں، میں نے جواباً کچھ کہنا ہوگا تو کہہ دوں گا۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے مؤقف اپنایا کہ مبینہ سازش کی کوئی تاریخ، وقت نہیں ہے، اس کی تفصیلات نہیں ہیں۔

سرکاری وکیل نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانتوں کی مخالفت کر دی، سرکاری وکیل نے دلائل دیے کہ اسپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے اپنی گرفتاری کی صورت میں سول و عسکری تنصیبات پر حملہ کرنے کی ہدایت دی، پورے پاکستان میں فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کی جو ہدایت کی گئی تھی اس کا نتیجہ نکلا۔

سرکاری وکیل نے مؤقف اپنایا کہ شواہد کا جائزہ ٹرائل کے وقت لیا جائے گا، ضمانت کی سطح پر نہیں، بانی پی ٹی آئی کے ساتھ میٹنگ میں موجود ساتھی ملزمان میں سے 5 ہماری حراست میں ہیں، ہماری ایف آئی آرز، بیانات ہیں کہ جو سازش کی منصوبہ بندی ہوئی، اس پر عمل درآمد بھی ہو۔

سرکاری وکیل نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جب یہ واقعہ ہوا پی ٹی آئی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو جاری ہوئی جس پر لکھا تھا کہ عوام کی حقیقی آزادی کے لیے جہاد، مزید کہا کہ عمران خان پی ٹی آئی کے قائد اعظم ہیں، علامہ اقبال بھی یہی ہیں۔

وکیل بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ یہ آپ غلط کر رہے ہیں، آپ ذاتیات پر اتر آئے ہیں، جس پر فاضل جج نے سوال اٹھایا کہ کیا اگر کوئی شخص موقعہ پر موجود نہ ہو، اس کی آن لائن بات بھی اسی طرح تصور کی جائے گی ؟

سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ جی ایسے ہی تصور ہوگی، قانون کی منشا یہی ہے، عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا سیکیورٹی رپورٹ عدالت میں قابل قبول ہے ؟ جس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ جس شخص نے یہ رپورٹ تیار کی وہ عدالت میں بطور گواہ پیش ہونے کے لیے تیار ہے۔

بعد ازاں، لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کو جناح ہاؤس، عسکری ٹاور ،تھانہ شادمان جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں عمران خان کی عبوری ضمانتوں کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو 9 جولائی کو سنایا جائے گا۔

17 مئی کو ہونے والی سماعت کے دوران 3 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت میں توسیع کی تھی۔

واضح رہے کہ 10 مئی کو لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے 3 مقدمات میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی عبوری ضمانتوں کی درخواست پر آئندہ سماعت میں ویڈیو لنک کے ذریعے ان کی حاضری یقینی بنانے کے لیے انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت جاری کردی تھی۔

اس سے قبل لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی 3 مقدمات میں عبوری ضمانتوں کی سماعت پر وکلا کو دلائل کے لیے طلب کرلیا تھا۔

خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024