• KHI: Zuhr 12:37pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 5:03pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 5:12pm
  • KHI: Zuhr 12:37pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 5:03pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 5:12pm

پی ٹی آئی انتخابی نشان پر نظرثانی درخواست کی سماعت فل کورٹ سے کروانے کی خواہاں

شائع June 30, 2024
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ وہ عام انتخابات کے لیے پارٹی کو اس کے ’بلے‘ کے نشان سے محروم کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی نظرثانی کی درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کی گئی نئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ نظرثانی کی درخواست کی سماعت انصاف کے مفاد میں ایک مکمل عدالت کے ذریعے کی جانی چاہیے۔

درخواست میں مخصوص نشستوں کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ نظرثانی کے تحت فیصلے کے دائرہ کار پر پہلے سے ہی مخصوص نشستوں کے معاملے میں فل بینچ کے سامنے بحث جاری ہے۔

سوال یہ پیدا ہوا ہے کہ کیا پی ٹی آئی سے بلے کا نشان چھیننے کے نتیجے میں انہیں مخصوص نشستیں نہیں دی گئیں یا کیا الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم کی غلط تشریح کی؟

پی ٹی آئی نے اپنی درخواست میں دلیل دی کہ مخصوص نشستوں کا مسئلہ اور ان کے استحقاق کا مسئلہ غیر حل شدہ رہے گا جب تک کہ اسے لارجر بینچ کے ذریعہ مخصوص نشستوں کے کیس کے ساتھ مل کر نہیں سنا جاتا، اسی کے ساتھ جماعت نے جلد سماعت کی درخواست بھی کی ہے ورنہ درخواست گزار کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔

درخواست میں ’ہدایت اللہ بمقابلہ فیڈریشن آف پاکستان‘ کے مقدمے کا بھی حوالہ دیا گیا جہاں نظرثانی درخواستوں کے ایک سیٹ کی سماعت کرنے والے تین رکنی بینچ نے اس معاملے میں اٹھائے گئے سوالات کی اہمیت کے پیش نظر ایک لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان کو بھیج دیا تھا۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ پانچ ججوں پر مشتمل ایک بڑے بینچ نے پھر نظرثانی کی درخواستوں کی سماعت کی۔

پی ٹی آئی نے استدعا کی کہ درخواست میں بنیادی اور اہم سوالات اٹھائے گئے ہیں جن کی سماعت لارجر بینچ کے ذریعے ضروری ہے۔

انہوں نے کہا لہذا، اس معاملے میں، معزز سپریم کورٹ اس نظرثانی کی درخواست کو بھی ایک بڑی بینچ کے ذریعہ سننے کے لیے مقرر کر سکتی ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق خاص طور پر، اس کیس کی سماعت لارجر بینچ کے ذریعہ کی جا سکتی ہے جو مخصوص نشستوں کے معاملے کی بھی سماعت کر رہا ہے، یہ ایک منسلک معاملہ ہے کیونکہ درخواست گزار کو مشترکہ انتخابی نشان الاٹ نہ کرنے کے نتیجے میں پارلیمنٹ میں اس کے مستحق ارکان کو مخصوص نشستیں نہیں دی گئیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ کے 13 جنوری کے فیصلے پر عمل درآمد سے پی ٹی آئی اور عوام کو بڑے پیمانے پر بہت زیادہ نقصان ہوا، جو عام انتخابات میں اپنی پسند کی پارٹی کو منتخب کرنے سے حق سے محروم ہوگئے تھے۔

مذکورہ فیصلے کی وجہ سے پی ٹی آئی کے ارکان مشترکہ نشان کے تحت الیکشن لڑنے سے قاصر تھے جس میں عدالت نے الیکشن کمیشن کے 22 دسمبر 2023 کو پارٹی کو انتخابی نشان سے محروم کرنے کے حکم کو برقرار رکھا تھا۔

جماعت نے کہا کہ اس مسئلے میں آئین کی طرف سے ضمانت دیے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی شامل ہے، اور کیس کا فیصلہ کرنے میں تاخیر مہلک ہے۔

نظرثانی کی درخواست میں، پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ، ملک کی عدالت عظمیٰ ہونے کے ناطے حقائق پر مبنی تنازعات میں نہیں پڑ سکتی سوائے اس صورت کہ جب ماتحت عدالت کی جانب سے سے شواہد کو پڑھنے میں کوئی کوتاہی کی گئی ہو۔

درخواست میں استدلال کیا گیا کہ اعلیٰ عدلیہ کی مداخلت کی ضمانت صرف اس صورت میں دی جاتی ہے جب کسی اہم خامی کی نشاندہی کی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 5 جولائی 2024
کارٹون : 4 جولائی 2024