امریکی کانگریس کی قرارداد کے خلاف پنجاب اسمبلی میں بھی قرارداد منظور
امریکی کانگریس کی قرارداد کے خلاف پنجاب اسمبلی میں بھی قرارداد منظور کرلی گئی۔
ڈان نیوز کے مطابق حکومتی رکن احسن رضا خان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ امریکی قرارداد پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے، امریکی کانگریس کی قرارداد پاکستان اور امریکہ کے دو طرفہ تعلقات کی عکاس نہیں ہے۔
قرارداد کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی قرارداد پاکستان میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش ہے، پاکستان کے عام انتخابات کو اس قرارداد سے متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔
قرارداد میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان کے تمام ادارے آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتے ہیں اور یہ پاکستان کے جمہوری اقدار کی پاسداری ہے۔
پنجاب اسمبلی کی قرارداد کے متن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کو امریکی کانگریس کی قرارداد میں غلط انداز میں پیش کیا گیا، امریکی قرارداد یہودی لابی کی سازش کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی ایوان نمائندگان میں قرارداد کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی تھی۔
قومی اسمبلی میں قرارداد کی تحریک رکن اسمبلی شائستہ پرویز ملک نے پیش کی تھی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایوان، امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر تشویش کا اظہار کرتا ہے، ایوان فروری 2024 کے انتخابات میں پاکستانیوں کے ووٹ کے استعمال کے بارے میں ریمارکس پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ امریکی قرارداد مکمل طور پر حقائق پر مبنی نہیں ہے، پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے جو اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔
متن میں کہا گیا ہے کہ ایوان، امریکا اور عالمی دنیا سے غزہ اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کی مشکلات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتا ہے جبکہ امریکی کانگرس کو غزہ اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دینی چاہیے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ ایوان، امریکا کے ساتھ برابری کی سطح پر باہمی تعلقات کے فروغ کا خواہاں ہے اور مستقبل میں امریکی ایوان نمائندگان سے مثبت کردار کی توقع رکھتا ہے۔
امریکی قرارداد
واضح رہے کہ 26 جون کو امریکا کے ایوان نمائندگان نے 8 فروری 2024 کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹنگ کے بعد ہیر پھیر کے دعوؤں کی غیر جانبدار تحقیقات کے حق میں قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کرتے ہوئے جنوبی ایشیا کے ملک کے جمہوری عمل میں عوام کی شمولیت پر زور دیا تھا۔
انتخابات میں دھاندلی کا معاملہ سب سے زیادہ قوت کے ساتھ سابق وزیر اعظم عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اٹھایا گیا جس کے رہنماؤں کو اپنا انتخابی نشان ’بلا‘ چھن جانے کے باعث عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے شرکت کرنی پڑی جبکہ قانونی جنگ کے بعد الیکشن اتھارٹی کی جانب سے پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو غلط قرار دیا گیا۔
قرار داد میں پاکستان کے لوگوں کو ملک کے جمہوری عمل میں حصہ لینے کی کوشش کو دبانے کی کوششوں کی مذمت کی گئی، ان کوششوں میں ہراساں کرنا، دھمکانا، تشدد، بلا جواز حراست، انٹرنیٹ اور مواصلاتی ذرائع تک رسائی میں پابندیوں یا ان کے انسانی، شہری اور سیاسی حقوق کی خلاف ورزی شامل ہے۔