• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

پہلا ہیومن ملک بینک غیرفعال: ’یہ نوزائیدہ بچوں کے لیے دوا کا کام کرتا‘

شائع July 1, 2024

پاکستان کے پہلے ہیومن ملک (انسانی دودھ) بینک کے اقدام کی معطلی کے بعد سے متعدد طبی ماہرین اور مجھ جیسے ماہرین اطفال نے مایوسی کا اظہار کیا۔ ہمارے کمزور بچوں کو بنیادی غذائیت فراہم کرنے کے منصوبے، ہیومن ملک بینک کو مکمل طور پر فعال ہونے سے پہلے ہی معطل کردیا گیا۔

انسانی دودھ کے بینک کی اہمیت، یہ کس طرح کے بچوں کے لیے مددگار ثابت ہوگا اور اسلامی اصولوں کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے مستعدی اور یقین دہانیوں کو سمجھنا انتہائی ضروری ہے۔

دنیا بھر میں انسانی دودھ کے بینک نوزائیدہ بچوں کو غذائیت فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جن کی پیدائش یا تو قبل از وقت ہوتی ہے یا خراب یا غیرمتوازی نظام انہضام کی وجہ سے وہ فارمولا دودھ نہیں پی سکتے۔

انسانی دودھ کے برعکس فارمولا دودھ میں اینٹی باڈیز، نشوونما کے عوامل اور بائیو ایکٹیو مالیکیول نہیں ہوتے جو بچے کی آنتوں کو سوزش اور انفیکشن سے بچانے میں مدد کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر بہت چھوٹے بچے جو قبل از وقت پیدائش کی وجہ سے بچوں کے نگہداشت وارڈ میں ہوتے ہیں، انہیں مضر بیکٹریا سے محفوظ رکھنے کے لیے مذکورہ بالا غذائی اجزا ضروری ہیں بصورت دیگر یہ بیکٹریا بچوں کی نازک آنتوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں یا ان کے جسم میں ضروری غذائیت جذب کرنے میں رکاوٹ بن سکتے ہیں، نتیجتاً اس سے پیدا ہونے والی جان لیوا حالت کو نیکروٹائزنگ اینٹروکولائٹس (این ای سی) کہتے ہیں۔

پاؤڈر نما فارمولا ملک جوکہ گائے کے دودھ سے بنتا ہے، اس میں مختلف اقسام کے فیٹس اور پروٹین ہوتے ہیں جوکہ نظام انہضام میں جذب نہیں ہوتے اور بچے کے پیٹ پر دباؤ بڑھ جاتا ہے جس سے بعد میں بچے کی صحت کو مزید نقصان پہنچتا ہے۔ اس کے علاوہ فارمولا دودھ انسانی دودھ سے زیادہ گاڑھا ہوتا ہے تو قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں میں اس کا استعمال کرنے سے آنتوں سے رساؤ اور ضرورت سے زیادہ پانی جذب ہوسکتا ہے جو نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

علاوہ ازیں فارمولا دودھ میں انسانی دودھ میں پائے جانے والے oligosaccharides جیسے ضروری کیمیکلز بھی موجود نہیں ہوتے جوکہ آنتوں میں ایک بائیو فلم (مائیکرو آرگنزم کا جال) بناتے ہیں جو بچے کو انفیکشن سے بچاتا ہے۔

مندرجہ بالا تمام وجوہات کی بنا پر، ماں کا دودھ قبل از وقت پیدا ہونے والے اور شدید بیمار بچوں بالخصوص جنہیں این ای سی کا خطرہ ہوتا ہے، ان بچوں کو غذائیت فراہم کرنے کا بہترین آپشن ہے۔

جب ان بچوں کو ماں کا دودھ دستیاب نہیں ہوتا ہے تو انسانی دودھ کے بینک کی تجویز دی جاتی ہے کہ جہاں عطیہ دہندگان سہولت فراہم کرتے ہیں کیونکہ یہ کمزور نوزائیدہ بچوں کو ضروری غذئیت اور تحفظ فراہم کرنے کا دوسرا بہترین ذریعہ ہیں۔

ان بچوں کے لیے انسانی دودھ خوراک سے زیادہ دوائی کا کام کرتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت سختی سے تجویز کرتا ہے کہ ابتدائی چھ ماہ میں بچوں کو ماں کا دودھ پلایا جائے لیکن یہ ہر وقت ممکن نہیں ہوپاتا بالخصوص جب ماں نو ماہ مکمل ہونے سے قبل بچہ پیدا کرے۔ پاکستان میں قبل از وقت پیدائش کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ ایسے میں ان بچوں کے لیے تحفظ کا متبادل ذریعہ فراہم کرنا انتہائی ضروری ہے جن کی مائیں انہیں دودھ نہیں پلا سکتیں۔

سندھ حکومت کی تجویز پر نوزائیدہ اور قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے تحفظ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے انسانی دودھ بینک کی صورت میں ایک قدامت پسندانہ حکمت عملی اختیار کی جانی تھی کہ جس میں شریعت کی تعمیل کو یقینی بنانے کی یقین دہانیاں بھی شامل تھیں۔ یہ خدمت بغیر کسی معاوضے یا رقم کے فراہم کی جاتی جبکہ اس بات کو یقینی بھی بنایا جاتا کہ مسلمان بچے کو صرف ایک مسلمان ماں کا دودھ ہی فراہم کیا جائے اور یہ دودھ صرف 34 ہفتوں سے کم عمر کے بچوں کو دیا جائے کہ جن کی مائیں اتنا دودھ نہیں بنا سکتیں کہ اپنے بچوں کی غذائی ضرورت کو پورا کرسکیں۔

یہ ہیومن ملک بینک، سہولت سے مستفید ہونے والوں کو اسلام میں رضاعی رشتوں کی اہمیت کے حوالے سے علم فراہم کرتا اور پروٹوکول کی پیروی کرتے ہوئے عطیہ دہندگان اور وصول کنندہ دونوں کی شناخت اور نصب کا ریکارڈ محفوظ رکھتا۔

یوں اس طرح دودھ عطیہ کرنے والی ماں سے متعلق خدشات دور بھی ہوجاتے اور حفاظتی تدابیر بھی لے لی جاتیں۔ یہ منصوبہ مذہبی اسکالرز کی شمولیت اور ان کی نگرانی میں تیار کیا گیا تھا، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ تمام عوامل اسلامی تعلیمات کے مطابق ہوں۔

ہیومن ملک بینک کے قیام کی کوششوں میں شامل حکام کے ترجمان کے مطابق، فتویٰ جاری ہونے سے پہلے انہوں نے اس ضرورت کو یقینی بنایا تھا کہ فتویٰ حق میں آنے کی تمام ضروریات کو پورا کیا جائے۔ تاہم وہ علما جنہوں نے ابتدا میں ہمارے حق میں فتویٰ دیا تھا وہ پیچھے ہٹ گئے اور نظرثانی کرکے انہوں نے اپنی حمایت واپس لے لی اور ’بات چیت کے بغیر‘ نظرثانی شدہ فتویٰ جاری کیا۔

آگے بڑھتے ہوئے ہمیں انسانی دودھ کے بینکوں کے فوائد پر سیر حاصل اور کھلی گفتگو کرنے کی ضرورت ہے اور کیسے ہمارے ثقافتی اور مذہبی تقاضوں کے مطابق ان اقدامات پر عمل درآمد کیا جاسکتا ہے، اس پر بھی توجہ دینی ہوگی۔ عوام میں آگہی پھیلانے، تعلیمی پروگرامز اور مختلف مذہبی رہنماؤں سے مشاورت کی ضرورت ہے تاکہ قیاس آرائیوں کو دور کرنے اور اعتماد بحال کرنے میں مدد کی جاسکے۔

ماہرین اطفال اور مذہبی معاشروں کو حل تلاش کرنے کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا جن کے تعاون سے ہم صحت کے نظام کو بھی بہتر بنا سکیں اور ہماری مذہبی اقدار کو بھی نقصان نہ پہنچے۔

آئیے، ہم اپنے بچوں کی صحت اور بہبود پر توجہ مرکوز کریں اور اس اہم پروگرام کو اس انداز میں نافذ کرنے کے طریقے تیار کریں جس سے ہمارے مذہبی عقائد مجروح نہ ہوں۔ ایسا کرنے سے ہم یہ یقینی بنا سکتے ہیں کہ ہمارے بچوں کی زندگی کا آغاز بہترین انداز میں ہو اور پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے وہ ایک صحت مند زندگی گزار سکیں۔


یہ تحریر انگریزی میں پڑھیے۔

فائزہ جہان

لکھاری آغا خان یونیورسٹی میں شعبہِ پیڈیاٹرکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ کی چیئرپرسن ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024