• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

لاہور ہائیکورٹ: عدلیہ میں سول و ملٹری ایجنسیوں کی مداخلت روکنے کیلئے ایس او پیز جاری

شائع June 29, 2024
لاہور ہائی کورٹ ویب سائٹ
لاہور ہائی کورٹ ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ نے انسداد دہشتگردی عدالت سرگودھا کے جج کو آئی ایس آئی کی جانب سے مبینہ ہراساں کرنے کے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے عدلیہ میں سول و ملٹری ایجنسیوں کی مداخلت روکنے کے لیے 5 ایس او پیز جاری کر دیئے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے گزشتہ سماعت کا 4 صفحات پر مشتمل تحریری حکم جاری کردیا، جس میں جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ انٹیلیجنس بیورو (آئی بی)، انٹر سروس انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) وزیر اعظم کے ماتحت ہیں، ان کو ذمہ داری لینی ہوگی۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ وزیراعظم آفس آئی ایس آئی اور آئی بی سمیت تمام سول اور ملٹری ایجنسیوں کو ہدایت جاری کریں کہ وہ مستقبل میں اعلی عدلیہ اور ماتحت عدلیہ کے کسی بھی جج یا ان کے عملے کو اپروچ نہ کریں۔

عدالت نے کہا کہ آئی جی پنجاب بھی ماتحت افسروں کو عدلیہ میں مداخلت سے روکنے کی ہدایات جاری کریں، اے ٹی سی عدالتوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے اگر کوئی حفاظتی اقدامات کرنے ہیں تو متعلقہ جج سے مشاورت کی جائے۔

تحریری حکم نامے میں کہاگیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے ججز اپنے موبائل میں ریکارڈنگ ایپ ڈاون لوڈ کریں، پنجاب کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتیں 9مئی کے تمام کیسز کا ترجیحی بنیادوں پر فیصلہ کریں۔

ایڈوکیٹ حنا حفیظ اللہ عدالتی معاون مقرر

تحریری حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ انسداد دہشت گردی جج سرگودھا کے معاملہ پر عدالتی عملہ تفتیش میں مکمل تعاون کرے۔

بعد ازاں، عدالت نے عمل درآمد رپورٹ 8 جولائی تک جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

یاد رہے کہ 27 جون کو ہونے والی گزشتہ سماعت پر جسٹس شاہد کریم نے ازخود نوٹس کو رٹ پٹیشن میں تبدیل کردیا تھا، سماعت کے دوران جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ میں اس کیس میں ایک پراسیکیوٹر مقرر کروں گا اور ایک عدالتی معاون بھی مقرر کروں گا۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ اگر ہمیں پتا چلے کہ کس نے جج صاحب سے ملنے کی کوشش کی تو ہم اس کی تفتیش کرنے کے لیے تیار ہیں، جج نے ریمارکس دیے کہ عدالت ہدایت جاری کرے گی کہ وزیر اعظم پاکستان آئی ایس آئی اور انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) کے حوالے سے ذمہ داری اٹھائیں، اگر اس کے بعد بھی کچھ ہوا تو ہم براہ راست وزیر اعظم سے پوچھیں گے۔

واضح رہے کہ 20 جون اس وقت کے چیف جسٹس شہزاد ملک لاہور ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ میں تقرری کے بعد ازخود نوٹس کیس کو جسٹس شاہد کریم کی عدالت میں ارسال کردیا تھا۔

جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے ڈی ایس پی سرگودھا، آر او سی ٹی ڈی سرگودھا، متعلقہ ایس ایچ او سرگودھا کو توہین عدالت کےشوکاز نوٹسز بھی جاری کردیے تھے۔

اس وقت کے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کے خطوط پر از خود نوٹس لیا تھا، جس میں یہ کہا گیا تھا کہ آئی ایس آئی کے افسر نے ان سے ملنے کی درخواست کی تھی۔

لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس کو 7 جون کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد عباس کی جانب سے ایک خصوصی رپورٹ موصول ہوئی، جس میں انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو اے ٹی سی سرگودھا کے جج کی حیثیت سے اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے پہلے ہی دن انہیں ایک پیغام پہنچایا گیا کہ آئی ایس آئی کے کچھ حکام ان کے چیمبر میں ملنا چاہتے تھے، تاہم جج نے ملنے سے انکار کردیا۔

جج نے کہا کہ تب سے انہیں اور ان کی فیملی کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جارہا ہے، رات کے وقت کچھ نامعلوم افراد نے ان کی رہائش گاہ کے باہر سوئی گیس میٹر کو نقصان پہنچایا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024