• KHI: Maghrib 7:26pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:50pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:05pm
  • KHI: Maghrib 7:26pm Isha 8:54pm
  • LHR: Maghrib 7:11pm Isha 8:50pm
  • ISB: Maghrib 7:22pm Isha 9:05pm

چیلنجز کا مقابلہ روایتی بجٹ سے نہیں ہوسکتا، مصطفیٰ کمال

شائع June 26, 2024
—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے چیلنجز کا مقابلہ روایتی بجٹ سے نہیں ہوسکتا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کاروبار بند ہو رہے ہیں، جو حکومت کو ان کاروبار سے پیسہ آتا تھا وہ آنا بند ہوجائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے حکومت کو مثبت نشاندہی کروائی ہے کہ اس معاملے پر نظر ثانی کریں، اس بات پر بھی توجہ دلائی ہے کہ یہ جو اسٹیشنری پر ٹیکس تھے، دودھ پر ٹیکس لگائے گئے ہیں تو ہم نے اپنی تقاریر میں یہ ساری بات کی اور اس میں بہت سی چیزیں بھی مانی گئی۔

مصطفیٰ کمال نے کہا ہم پر 78 ہزار ارب روپے کا قرض ہے، اس قرض پر ہمیں سود بھی دینا پڑتا ہے، سارا قرض آئی ایم ایف والوں کا نہیں ہے، ان کا تو بس 18 فیصد بیرونی قرضہ ہے، جو اندرونی قرضہ ہے وہ 82 فیصد ہے، 78 ہزار ارب قرض واپس کرنے کے لیے ہم سمجھتے ہیں کہ ہم ایوان سے باہر جائیں گے، لوگوں پر ٹیکس لگائیں گے اور لوگوں سے یہ رقم لے کر ہم قرض داروں کو واپس کر دیں گے تو لوگ اس وقت رضاکارانہ طور پر ٹیکس دیں گے جب آپ ان کو بجلی، پانی، گیس دے رہے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ریاست میں رہنے والوں کا حق ہے کہ حکومت وقت ان کو سہولیات دیں لیکن جس شہر سے ہمارا تعلق ہے وہاں پینے کا پانی آتا نہیں، سیوریج کا پانی باہر جاتا نہیں، نہ بجلی ہے نہ گیس ہے، ہم اپنی سیکیورٹی پرائیوٹ گارڈز رکھ کر کرتے ہیں، تو ان حالات میں ہم لوگوں کو کہیں گے کہ آپ ہمیں پیسے دیں تو وہ شہری اسے دے نہیں سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے اس حوالے سے تجاویز پیش کی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 1 جولائی 2024
کارٹون : 30 جون 2024