• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

حکومت خیبرپختونخوا کا آپریشن ’عزم استحکام‘ سے متعلق کابینہ اجلاس بلانے پر غور

شائع June 24, 2024
علی امین گنڈاپور — فائل فوٹو:
علی امین گنڈاپور — فائل فوٹو:

حکومت خیبرپختونخوا نے آپریشن ’عزم استحکام‘ سے متعلق صوبائی کابینہ کا اجلاس بلانے پر غور شروع کردیا جس میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور صوبائی کابینہ کو مجوزہ کارروائی سے متعلق اعتماد میں لیں گے۔

’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان صوبائی و قومی اسمبلی کے وفاقی حکومت کے مجوزہ آپریشن ’عزم استحکام‘ کے حوالے سے تحفظات ہیں۔

رپورٹ کے مطابق صوبائی کابینہ اجلاس میں آپریشن سے متعلق ارکان کے تحفظات دور کیے جائیں گے، اجلاس میں آپریشن کے تمام امور کا جائزہ لیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان پر مرکزی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں آپریشن ’عزم استحکام‘ کے آغاز کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی قومی مہم کو دوبارہ متحرک اور فعال کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ عزم استحکام کی جو ایپکس کمیٹی نے اجازت دی تو سب کو پتا کہ آرمی پبلک کے سانحے کے بعد ایپکس کمیٹی بنائی گئی اس میں پی ٹی آئی بھی شامل تھی، ہم اس کو بحال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس کو کابینہ میں لے کر جارہے ہیں، ہم اسے ایوان میں بھی لے کر آئیں گے، ہم کوئی ایسا کام نہیں کریں گے کہ اس کو نشانہ بنایا جا سکے، ان کو اعتراض ہے تو جب یہ مسئلہ ایوان میں آئے گا تب بھی اس پر بول سکتے ہیں، مگر یہ لوگ اپنی سیاسی اوقات دکھاتے ہیں، کل کی میٹنگ میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا موجود تھے، ان کے سامنے سب بات ہوئی، آج یہ دہشتگردوں کے ساتھ کھڑے ہیں احتجاج کر کے۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین نے فوجی آپریشن کے خلاف شدید نعرے بازی کی تھی جب کہ اس سے قبل اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ کسی بھی آپریشن کے لیے پارلیمان کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا آپریشن استحکام شروع ہورہا ہے، پہلے بھی جب آپریشن ہونے جارہا تھا اور آئین میں ترمیم کردی گئی تھی تو اس میں بھی پارلیمان کے کردار کا ذکر ہے، کوئی بھی آپریشن ہو چاہے، انٹیلیجنس بیسڈ ہو یا کوئی خاص تاثیر میں ہو تو اس کے لیے پارلیمان کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ ہمیں پوائنٹ آف آرڈر میں یہ نقطہ نظر اٹھانا تھا کہ ہماری عسکری قیادت نے جیسے پہلے پارلیمان میں آکر ان کیمرہ بریفنگ دی، ان کو بتایا کہ کیا صورتحال ہے، ویسے ہی اب ہو، چاہے کوئی بھی کمیٹی ہو وہ پارلیمان سے بالاتر نہیں ہوسکتی تو کوئی بھی آپریشن پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر شروع نہ ہو۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024