محمد زبیر کا نوازشریف، جنرل (ر) باجوہ کی ملاقات کا دعویٰ بے بنیاد ہے، ملک احمد
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے سابق لیگی رہنما محمد زبیر کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کی ملاقات کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف قانونی کارروائی کا اشارہ دے دیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں دھرنوں کا مخالف رہا ہوں، ان دھرنوں نے عدم استحکام کے علاوہ کیا نتائج دیے ہیں، 2014 سے یہ سلسلہ شروع ہوا، جتھے آتے ہیں، محاصرہ کرتے ہیں، شہر کو بند کرتے ہیں، 2، 4 مہینے وہاں بیٹھے رہتے ہیں اور اربوں ڈالر کی معیشت کو برباد کردیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی ملک کو خطرات درپیش ہوئے قوم متحد ہوئی، سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، جب کہ اسمبلی قانون سازی اور مسائل کےحل پرغور کا فورم ہے، ایوان کی کارروائی کے دوران ذمہ دارانہ طرزعمل کا مظاہرہ ہونا چاہیے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ کے درمیان ملاقات سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے سابق لیگی رہنما محمد زبیر کا دعویٰ مسترد کردیا اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کا اشارہ بھی دیا۔
انہوں نے کہا کہ محمد زبیر سے اس طرح کی بات کی توقع نہیں تھی، ان کی باتیں بے بنیاد ہیں اور اس سے بڑا جھوٹ کوئی نہیں ہوسکتا، لندن میں ملاقاتوں سے متعلق الزامات کو مسترد کرتا ہوں، محمد زبیر کے پاس تفصیلات ہیں تو سامنے لیکر آئیں۔
ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور قمر (ر) باجوہ کے درمیان پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے سے قبل کوئی ملاقات نہیں، ملاقات تو دور، ان کی آپس میں کوئی بات بھی نہیں ہوئی، یہ کیسی ملاقات تھی جس کا علم صرف محمد زبیر کو ہے، ایک سابق آرمی چیف اور ایک ایسا سیاسی رہنما جو گھر سے باہر نکلے تو سب کو خبر ہوجاتی ہے، پھر کیسے ممکن ہے کہ یہ ملاقات خفیہ رہی۔
انہوں نے کہا کہ محمد زبیر کو ان الزامات پر مشکلات پیش آسکتی ہیں، دونوں فریقین کے پاس ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حق ہے، ایک حکومت کو آئینی طریقے سے ہٹایا گیا، اس پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ یہ ایک سازش کے تحت کیا گیا، جس میں سابق آرمی چیف اور سابق وزیراعظم ملوث تھے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے دوستوں نے محمد زبیر کے الزامات پر پریس ٹاک کی کہ عدالت اس پر سوموٹو ایکشن لے اور اس پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے، میرا یہ خیال ہے کہ کمیشن بنانے سے پہلےمحمد زبیر یہ وضاحت کریں کہ یہ ملاقات کب کہاں اور کیسے ہوئی۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سابق ترجمان محمد زبیر نے چند روز قبل ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کی حکومت ختم کرنے سے پہلے جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ نے نوازشریف سے لندن میں ملاقاتیں کیں اور انہیں ایک اور ایکسٹینشن کی پیشکش بھی کی گئی۔