• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

ہم نے ہر معاملہ مسلح افواج پر چھوڑ دیا جو خطرناک روش ہے، وزیر اعظم

شائع June 22, 2024
فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز
فائل فوٹو: ڈان
فائل فوٹو: ڈان

وزیراعظم شہباز شریف نے نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم سب کو مل کر دہشت گردی کو کچلنا ہے۔

اپنی زیر صدارت ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کا مسئلہ کافی عرصے سے نظرانداز ہوتا رہا ہے، پاکستان کو مختلف حوالوں سے دہشت گردی کاسامنارہا، پائیدار ترقی کے لیے ملک میں آئین و قانون پر عملداری ضروری ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جرائم، منشیات اور اسمگلنگ کا دہشت گردی سے جان لیوا تعلق ہے، انتہاپسندی اور مذہبی منافرت کا بھی دہشت گردی سے جان لیوا تعلق ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ تمام ریاستی اداروں کامشترکہ فرض ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں حکومتیں دہشت گردی کےحوالے سے بری الذمہ رہیں، گزشتہ ڈھائی دہائیوں سے دہشت گردی کے مسئلے نے سر اٹھایا، انسداد دہشت گردی کے لیے اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا پڑےگا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج کی قربانیاں بےمثال ہیں، سیکیورٹی کو ریاست کے صرف ایک ادارے پر چھوڑنا خطرناک روش ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم سب نے ملکر دہشت گردی کو کچلنا ہے، گزشتہ برسوں میں حکومتیں دہشت گردی کےحوالے سے بری الذمہ رہیں، ہم نے ہر معاملہ مسلح افواج پر چھوڑ دیا جو خطرناک روش ہے، افواج پاکستان نے ملکی حفاظت کے لیے ہمیشہ قربانیاں دیں، انسداد دہشت گردی کے لیے اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا پڑےگا۔

انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ صوبے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اپنا حصہ ڈالیں گے، نرم ریاست سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل نہیں کرسکتی۔

ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی اپیکس کمیٹی کا آج ہونے والا اجلاس مؤخر کردیا تھا، اور قومی ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس آج طلب کیا تھا، اجلاس ملکی مجموعی سیکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔

نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا، اجلاس میں پاکستان میں چینی باشندوں اور غیر ملکیوں کی سیکیورٹی کے امور کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں تمام وزراء اعلی، گورنرز، چیف سیکریٹریز اور وزراء داخلہ شریک ہیں، اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت وفاقی وزرا بھی موجودہ تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024